کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 23
مدرسہ ترقی کی طرف گامزن رہا۔ یہ مدرسہ آج بھی کتاب و سنت کی اشاعت میں سرگرمِ عمل ہے۔ ڈاکٹر سید عبدالحفیظ کا انتقال ہوچکا ہے۔ صوبہ بہار کے اکثر علماء اہل حدیث اسی مدرسہ کے فارغ التحصیل ہیں ۔ مدرسہ احمدیہ سلفیہ، دربھنگہ کے علاوہ صوبہ بہار کے اکثر شہروں میں اہل حدیث مدارس قائم ہیں۔
مظفر پور (بہار) میں مولانا عبدالنور مرحوم جو حضرت میاں صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد تھے، ۱۹۲۵ء میں دارالتکميل کے نام سے ایک مدرسہ قائم کیا۔ اس مدرسہ کے علاوہ مظفر پور میں دو اور مدرسے مدرسہ احمدیہ اور جامع العلوم تھے۔
جامعہ ازہر
یہ مدرسہ مولانا شمس الحق ڈیانوی عظیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۹ھ/۱۹۱۱ء ) صاحب ِعون المعبود علیٰ سنن ابی داؤد کے خلف ِاکبر مولانا محمد ادریس ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۸۱ھ/۱۹۶۱ء) نے قائم کیا تھا اور یہ مدرسہ ۱۳۴۰ھ/۱۹۲۲ء میں قائم ہوا اور ۱۹۴۷ء تک کتاب وسنت کی شمع روشن کرتا رہا۔ تقسیم ملک پر حکیم محمد ادریس ڈیانوی رحمۃ اللہ علیہ ہجرت کرکے ڈھاکہ چلے گئے اور یہ مدرسہ ختم ہوگیا۔
جامعہ عربیہ دارالعلوم، عمر آباد (مدراس)
یہ مدرسہ حاجی محمد عمر مرحوم نے قائم کیا تھا اور اب تک کتاب و سنت کی اشاعت میں سرگرم عمل ہے اس مدرسہ کے فارغ التحصیل ’عمری‘ کہلاتے ہیں۔حضرت العلام مولانا حافظ محمد محدث گوندلوی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۹۸۵ء) اس مدرسہ میں چار سال تک تدریس فرماتے رہے۔ مولانا علم الدین سوہدروی مرحوم بھی حضرت محدث گوندلوی مرحوم کے ساتھ مدراس گئے تھے۔ اور تقریباً ۲ سال تک وہاں تعلیم حاصل کرتے رہے۔ افضل العلما مولانا محمد یوسف کو کن رحمۃ اللہ علیہ مصنف ِ’امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ‘ اسی مدرسہ کے فارغ التحصیل تھے۔
جامعہ محمدیہ عربیہ، رائدرک (مدراس)
جنوبی ہند میں ایک عظیم الشان مدرسہ ہے اور تقریباً ۳۵ سال سے دینی خدمات بجا لانے میں مصروف ہے۔ جنوبی ہند میں کتاب و سنت کی تعلیمات عام کرنے اور مسلک ِاہل حدیث کی اشاعت میں اس کا تاریخی کردار مسلم ہے۔
بنارس کے مدارس
بنارس صوبہ یو پی (اتر پردیش) کا مشہور شہر ہے اور ہندوؤں کا ایک متبرک مقام ہے۔ ہندو یونیورسٹی بھی بنارس میں ہے۔ بنارس میں مسلک ِاہل حدیث کے کئی ایک مدارس تھے جن کی مختصر تفصیل