کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 22
کی بنیاد کا خیال انہی کے دل میں آیا۔ انہی نے ۱۸۸۸ء/۱۳۰۵ھ میں مدرسہ احمدیہ کے نام سے ایک مدرسہ آرہ میں قائم کیا اور اس کے لئے مذاکرۂ علمیہ کے نام سے ایک مجلس بنائی جس کا سال بہ سال جلسہ آرہ میں ہوتا۔“ (حیاتِ شبلی: ص ۳۸۲)
سید صاحب تراجم علمائے حدیث ہند مؤلفہ مولوی ابویحییٰ امام خان نوشہروی رحمۃ اللہ علیہ کے مقدمہ میں لکھتے ہیں :
”مولانا سید نذیر حسین دہلوی کی درسگاہ کے ایک مولانا ابراہیم صاحب آروی رحمۃ اللہ علیہ تھے، جنہوں نے سب سے عربی تعلیم اور عربی مدارس میں اصلاح کا خیال قائم کیا اور مدرسہ احمدیہ کی بنیاد ڈالی ۔“ (تراجم علمائے حدیث ہند ص ۳۶)
مولوی ابویحییٰ امام خان نوشہروی رحمۃ اللہ علیہ (۱۹۶۶ء) لکھتے ہیں :
”مدرسہ احمدیہ آرہ اپنے عہد میں اہل حدیث بہار کی یونیورسٹی تھی، جس میں تمام حصص ملک کے طلبا حاضر رہے۔“ ( ہندوستان میں اہل حدیث کی علمی خدمات ص۱۴۹)
اس مدرسہ کی عظمت کا اندازہ اس کے اساتذہ و شیوخ سے لگ سکتا ہے:
مولانا حافظ ابراہیم آروی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا محمد سعید بنارسی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا حافظ عبداللہ غازیپوری رحمۃ اللہ علیہ ،مولانا محمد اسحاق ظفر غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبدالقادر مؤی رحمۃ اللہ علیہ ، اور مولانا سید نذیر الدین احمدبنارسی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہم نے مدرسہ احمدیہ آرہ میں وقتا ً فوقتاً تدریسی خدمات انجام دیں ۔ اور اس مدرسہ سے جو علما مستفیض ہوئے، وہ خود بعد میں مسند تدریس پر فائز ہوئے مثلاً مولانا شاہ عین الحق پھلواروی رحمۃ اللہ علیہ ، مولانا عبدالرحمن مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ صاحب تحفة الاحوذی مولانا عبدالسلام مبارکپوری رحمۃ اللہ علیہ صاحب ِسیرة البخاری، مولانا عبدالغفور حاجی پوری رحمۃ اللہ علیہ ، اور مولانا ابوبکر محمد شیث جون پوری رحمۃ اللہ علیہ صدر شعبہ علومِ دینیہ، مسلم یونیورسٹی وغیرہم۔
مدرسہ احمدیہ سلفیہ، دربھنگہ
دربھنگہ صوبہ بہار کاایک مشہور شہر ہے۔ اس کے محلہ لہریا سرائے میں مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۳۶ھ/۱۹۱۸ء) جو حضرت میاں صاحب دہلوی کے شاگرد تھے۔ بڑے سرگرم واعظ اور بے نظیر مناظر تھے، نے اس مدرسہ کی بنیاد رکھی۔ اس مدرسہ میں مولانا رحیم آبادی کے علاوہ مولانا عبدالجلیل مظفر پوری رحمۃ اللہ علیہ اور مولانا عین الحق دربھنگوی رحمۃ اللہ علیہ تدریس فرماتے رہے۔
مولانا عبدالعزیز رحیم آبادی رحمۃ اللہ علیہ اس مدرسہ کے شیخ الحدیث اور مہتمم تھے۔ ان کے انتقال کے بعد ڈاکٹر سید محمد باقر رحمۃ اللہ علیہ اس مدرسہ کے نگران مقرر ہوئے۔ ڈاکٹر سید محمد باقر اپنے علاقے کی نامور شخصیت تھے، بہار اسمبلی کے ممبر بھی رہے۔ ڈاکٹر صاحب کے دورِ نظامت میں اس مدرسہ نے بڑی ترقی کی، ان کے انتقال کے بعد ان کے فرزند ڈاکٹر سید عبدالحفیظ رحمۃ اللہ علیہ اس مدرسہ کے مہتمم و نگران مقرر ہوئے۔ ان کے دور میں بھی