کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 21
میں لکھتے ہیں کہ
”۱۵/ محرم الحرام ۱۲۸۳ھ/۳۰مئی ۱۸۶۶ء بروز پنج شنبہ… ہندوستان کے مسلمانوں کی تاریخ کا وہ مبارک و مسعود دن تھا جس میں مدارسِ دینیہ کے سابقہ طریق کے بجائے بالکل ایک نئے انداز سے دارالعلوم دیوبند کا آغازہوا۔“ (تاریخ دیوبند : ص۳۱۷، طبع دیوبند ۱۹۷۲ء )
مشہور دیو بندی عالم مولانا سید اصغر حسین صاحب لکھتے ہیں :
”دیوبند میں خدا تعالیٰ کے مقبول اور سراپا اخلاص بندوں کی تجویز سے ۱۵/ محرم ۱۲۸۳ھ کوایک عربی مدرسہ کا اجرا ہوا۔“ (حیات شیخ الہند طبع دیوبند۱۹۴۸ء ص ۹)
مدرسہ میاں سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ (پھاٹک حبش خاں )
حضرت میاں سید محمدنذیر حسین دہلوی نے ۱۲۵۸ھ/۱۸۴۲ء کو دہلی میں تدریس کا آغاز کردیاتھا اور مدرسہ دیوبند ۱۲۸۳ھ/۱۸۶۶ء میں قائم ہوا۔ یعنی مدرسہ دیوبند کے قیام سے ۲۵ سال پہلے دہلی میں اہل حدیث کا مدرسہ قائم ہوچکاتھا ۔
دہلی کے دوسرے اہل حدیث مدارس: حضرت میاں کے مدرسہ کے ساتھ ساتھ دہلی میں مدرسہ حاجی علی جان، مدرسہ سبل السلام واقع مسجد پھاٹک حبش خان، مدرسہ دارالسلام واقع مسجد صدر بازار دہلی، مدرسہ سعیدیہ عربیہ واقع مسجد پل بنگش دہلی، مدرسہ ریاض العلوم دہلی اور مدرسہ زبیدیہ واقع محلہ نواب گنج، مدرسہ فیاضیہ اور مدرسہ محمدیہ اجمیری دروازہ دہلی میں اپنے اپنے حلقے میں کام کررہے تھے۔
دیگر مدارس :برصغیر (پاک و ہند) میں علماے اہل حدیث نے دینی مدارس اور جامعات کا ایک جال بچھا دیا تھا اور ان مدارس نے دینی علوم و فنون کی اشاعت میں ایک بھرپور کردار ادا کیا۔ بحمداللہ آج بھی اہل حدیث مدارس قائم و دائم ہیں اور کتاب و سنت کی تعلیم میں سرگرمِ عمل ہیں اور ان کی علمی رِفعت مسلم ہے۔
ہر گز نہ میرد آنکہ دلش زندہ شد بعشق ثبت است بر جریدہ عالم دوام ما
مدرسہ احمدیہ، آرہ
اس مدرسہ کی بنیاد حضرت شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے تلمیذ ِرشید مولانا حافظ ابراہیم آروی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۱۹ھ/۱۹۰۲ء) نے ۱۳۰۵ھ/۱۸۸۸ء میں رکھی۔ علامہ سید سلیمان ندوی رحمۃ اللہ علیہ (م ۱۹۵۳ء) مولاناحافظ ابراہیم آروی رحمۃ اللہ علیہ کے بارے میں لکھتے ہیں کہ
”مولوی سید محمدنذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ کے شاگردوں میں حافظ ابراہیم آروی خاص حیثیت رکھتے تھے وہ نہایت خوشگوار اور پردرد واعظ تھے۔ وعظ کہتے تو خود روتے اور دوسروں کو رُلاتے۔ نئی باتوں میں اچھی باتوں کو پہلے قبول کرتے۔ چنانچہ نئے طرز پر انجمن علما اور عربی مدرسہ اور اس میں دارالاقامہ