کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 2
کتاب: محدث شمارہ 260 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ فکر و نظر ریفرنڈم قومی اور دینی حلقوں کی نظر میں ! صدرِ پاکستان جنرل پرویز مشرف نے بالآخر مزید پانچ سال کے اقتدار کے لیے ۳۰/اپریل ۲۰۰۲ء کو ریفرنڈم کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریفرنڈم ہی قومی ذرائع ابلاغ کا اہم ترین موضوع بنا ہوا ہے۔جنرل پرویز مشرف عوامی حمایت کے حصول کے لیے ۹/اپریل سے لاہور میں ایک ’عوامی‘ جلسے سے اپنی ریفرنڈم مہم کا آغاز کر چکے ہیں ۔اب تک وہ گوجرانوالہ ،بنوں ،ٹھٹھہ ، ملتان اور دیگر مقامات پر جوشِ خطابت کے مظاہرے کر چکے ہیں ۔ ریفرنڈم کی مخالفت اور حمایت میں بھی خوب بازار گرم ہے۔اے آر ڈی نے جناب مشرف کے چیلنج کو قبول کرتے ہوئے ۲۷/ اپریل کو مینارِ پاکستان پر جوابی جلسہ کا اعلان کر دیا ہے۔ قومی امور اور حکومتی پالیسیوں کے بارے میں عوامی رائے جاننے کے لیے ریفرنڈم کا انعقاد جدید دور کی جمہوری روایات سے متصادم نہیں ہے ،مگر درج ذیل وجوہات اور دلائل کی بنیاد پر موجودہ حکومت کی طرف سے ریفرنڈم کے انعقاد کی حمایت نہیں کی جاسکتی : (۱) دورِ حاضر کی جمہوری ریاستوں کی تاریخ شاہد ہے کہ ریفرنڈم ہمیشہ کسی قومی مسئلے کے متعلق حکومتی پالیسیوں کی عوامی حمایت جاننے کے لیے منعقد کرائے جاتے ہیں ۔سب سے پہلے ریفرنڈم کا خیال تھامس جینوسن نے پیش کیا تھا جو امریکہ کی آزادی کی تحریک میں صف ِاوّل کے رہنما ا ور بعد میں امریکہ کے دوسرے صدر بھی منتخب ہوئے۔ انہوں نے اس وقت کی برطانوی شہنشاہیت کو امریکہ کو آزادی دینے کے متعلق امریکی عوام سے ریفرنڈم کرانے کا تصور پیش کیا تھا۔ یورپ کے دیگر ممالک بالخصوص سوئٹزرلینڈ میں بارہا ریفرنڈم کرایا جا چکا ہے۔ ۱۹۶۸ء میں فرانس کے صدر ڈیگال کو جس ریفرنڈم کے متعلق شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس کا تعلق بھی صدارتی انتخاب سے نہیں تھا۔ اس ریفرنڈم میں بھی انہوں نے الجزائر کو آزادی دینے یا نہ دینے کے متعلق عوام کی رائے طلب کی تھی۔ وہ بذاتِ خود الجزائر کو آزادی دینے کے حق میں تھے مگر فرانسیسی عوام اس پنجہ استبداد کو ڈھیلا کرنے کیلئے تیار نہ تھے۔صدر ڈیگال نے ریفرنڈم میں شکست ہونے پر خود ہی حکومت سے استعفیٰ دے دیا، اگرچہ آئینی ماہرین نے یہ رائے دی تھی کہ وہ بطورِ صدر اپنا عہدہ برقرار رکھ سکتے ہیں ۔ برصغیر کی تقسیم کے وقت صوبہ سرحد اور مشرقی بنگال کے اضلاع سلہٹ میں ریفرنڈم کرایا گیا تھا۔ ایوب خان نے انتخابی کالج کے ذریعے اپنے آپ کو جس انداز سے صدر منتخب کرایا تھا ، اسے تکنیکی طور پر ریفرنڈم قرار دینا متنازع فیہ امر ہے۔ صدر ضیاء الحق مرحوم نے ۱۹/فروری ۱۹۸۴ء کو جو ریفرنڈم کرایا تھا،