کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 17
اور حضرت مسیح یسو ع علیہ السلام کے پیروکاروں کے فضائل و محاسن اوران کے علوم کے کچھ حصے تورات سے، کچھ زبورسے اور کچھ گذشتہ نبوتوں اور کچھ مسیح علیہ السلام سے اور کچھ ان کے حواریوں اور حواریوں کے حواریوں سے ماخوذ تھے اورانہوں نے فلاسفہ وغیرہ کے اقوال سے بھی فائدہ اٹھایا تھا اور جب انہوں نے حضرت مسیح علیہ السلام کے دین میں تحریف کرنا شروع کی تو کفار کی ان باتوں کو بھی دین مسیح میں داخل کردیا جو صریحاً ان کے دین کے خلاف تھیں ۔ جبکہ سیدنا و مولانا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی آپ سے پہلے کوئی کتاب نہ پڑھتے تھے، بلکہ ان کی اکثریت، آپ ہی کی بدولت حضرت موسیٰ علیہ السلام، حضرت عیسیٰ علیہ السلام، حضرت داؤد علیہ السلام، توراة انجیل اور زبور پر ایمان لائے، کیونکہ آپ نے انہیں تمام گذشتہ انبیا پر ایمان لانے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پرنازل شدہ کتابوں کو تسلیم کرنے کا حکم دیا اور انہیں انبیا کے درمیان تفریق کرنے سے روکا، آپ جس کتاب کو لے کر مبعوث ہو ئے ہیں ، اس میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿قُوْلُوْا آمَنَّا بِاللّٰهِ وَمَا اُنْزِلَ اِلَيْنَا وَمَا اُنْزِلَ اِلٰی اِبْرَاهِيْمَ وَاِسْمَاعِيْلَ وَاِسْحَاقَ وَيَعْقُوْبَ وَالْاَسْبَاطِ وَمَا اُوْتِیَ مُوْسَی وَعِيْسَی وَمَا اُوْتِیَ النَّبِيُّوْنَ مِنْ رَّبِّهِمْ لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْهُمْ وَنَحْنُ لَه مُسْلِمُوْنَ، فَاِنْ آمَنُوْا بِمِثْلِ مَا آمَنْتُمْ بِه فَقَدِ اهْتَدَوْا وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاِنَّمَا هُمْ فِیْ شِقَاقٍ، فَسَيَکْفِيْکَهُمُ اللّٰهُ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ﴾ (البقرة:۱۳۶،۱۳۷)
”تم کہو کہ ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس کلام پر بھی جو ہماری طرف نازل ہوا اور اس پر بھی جو ابراہیم، علیہ السلام اسماعیل علیہ السلام اور اسحاق علیہ السلام و یعقوب علیہ السلام اور ان کی اولاد کی طرف نازل ہوا اور اس پر بھی جو موسیٰ و عیسیٰ کو عطا ہوا اور اس پر بھی جو تمام انبیا اپنے ربّ کی طرف سے دیئے گئے۔ ہم ان کے درمیان کسی طرح کی تفریق نہیں کرتے اور ہم اس کے فرمانبردار ہیں ۔ اگر وہ بھی اسی طرح ایمان لے آئیں جس طرح تم ایمان لائے تو وہ ہدایت یافتہ ہوگئے اور اگر وہ پھر جائیں تو وہ سرسرا کم بختی میں ہیں اور عنقریب اللہ ہی ان سے نپٹے گا اور وہ سننے او رجاننے والا ہے۔“
ایک او رمقام پر اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :
﴿آمَنَ الرَّسُوْلُ بِمَا اُنْزِلَ اِلَيْهِ مِنْ رَّبِّه وَالْمُوٴْمِنُوْنَ کُلٌّ آمَنَ بِاللّٰهِ وَمَلاَئِکَتِه وَکُتُبِه وَرُسُلِه لاَ نُفَرِّقُ بَيْنَ اَحَدٍ مِّنْ رُّسُلِه وَقَالُوْا سَمِعْنَا وَاَطَعْنَا غُفْرَانَکَ رَبَّنَا وَاِلَيْکَ الْمَصِيْرُ… لاَ يُکَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا اِلاَّ وُسْعَهَا لَهَا مَا کَسَبَتْ وَعَلَيْهَا مَا اکْتَسَبَتْ رَبَّنَا لَاتُؤَاخِذْنَا اِنْ نَّسِيْنَا اَوْ اَخْطَأْنَا رَبَّنَا وَلاَ تَحْمِلْ عَلَيْنَا اِصْرًا کَمَا حَمَلْتَه عَلٰی الَّذِيْنَ مِنْ قَبْلِنَا ، رَبَّنَا وَلاَ تُحَمِّلْنَا مَا لاَ طَاقَةَ لَنَا به وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْلَنَا وَارْحَمْنَا اَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنَا عَلٰی الْقَوْمِ الْکَافِرِيْنَ﴾(البقرة:۲۸۵)