کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 16
آپ وحی کے ذریعے انہیں حال ومستقبل کی خبریں دیتے ؛نیک کام کا حکم دیتے، برے کاموں سے روکتے، طیبات کو حلال کرتے، خبائث کو حرام ٹھہراتے ، اس طرح آہستہ آہستہ اپنی شریعت کو نافذ کرتے رہے یہاں تک کہ اللہ نے ان کے ذریعے اپنے دین کو مکمل کر دیا اور آپ کی شریعت اس طرح مکمل ہوگئی کہ ہر اس نیکی کا حکم دے دیا گیا جسے انسانی ذہن نیکی سمجھتے ہیں ، اور ہر اس برائی سے روک دیا گیا جسے عقلیں برائی تصور کرتی ہیں ۔آپ نے کسی ایسی بات کا حکم نہیں دیا کہ جواب یہ ملا ہو کہ کاش آپ حکم نہ دیتے اور کسی ایسی چیز سے نہیں روکا کہ لوگوں کی طرف سے جواب ملا ہو: کاش آپ اس سے نہ روکتے اور آپ نے طیبات کو حلال کیا تو اس میں سے اتنی زیادہ چیزیں حرام نہیں کیں جتنی دوسروں کی شریعت میں ہوئیں ، آپ نے خبائث کو حرام کیا تو ان میں بھی اس قدر خبائث حلال نہیں کی گئیں جتنی دوسری شریعتوں میں حلال کردی گئیں ۔
آپ کے اندر گذشتہ انبیا کی خوبیاں بدرجہ اتم موجود تھیں ۔ چنانچہ توراة، انجیل اور زبور میں ، اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں اور یومِ آخرت کے متعلق جو خبریں بیان ہوئی ہے، آپ نے انہیں ہراعتبار سے مکمل طورپر پیش کیا ہے اورایسی چیزوں سے بھی آگاہ فرمایا جوان کتابوں میں موجود نہیں ہیں ۔مزید برآں اگر ان کتابوں میں کسی طور پرعدل کے وجوب ،انصافپر فیصلے کرنے اور فضائل اپنانے اور عبادات کرنے کی ترغیب ہے تو آپ نے بھی یہ چیزیں بیان کی ہیں او ران سے بدرجہا بہتر انداز میں بیان کی ہیں ۔ اور جب کوئی عقلمند انسان آپ کی مشروع کردہ عبادات اور دیگر اُمتوں کی مشروع عبادات پر غور کرے گا تو اسے طریقہ محمدیہ کی فضیلت اور اس کی قدروقیمت کا اندازہ ہوجائے گا، اسی طرح ہی حدود و احکام اور دیگر مشروع معاملات پر غور کرنے سے اسے آپ کی شریعت کا پلڑا وزنی نظر آئے گا۔
اور آپ کی امت ہر فضیلت میں ، تمام اُمتوں سے بڑھ کر ہے او رجب امت ِمحمدیہ کے علم کا تمام اُمتوں کے علم سے مقابلہ کیا جائے تو اس کے علم کی فضیلت آشکارا ہوجائے گی۔ اور جب امت ِمحمدیہ کے دین،ان کی عبادت اور ان کی اطاعت فرمانبرداری کا مقابلہ دوسری امتوں سے کیا جائے گا تو پتہ چل جائے گا کہ یہ اُمت دوسروں سے زیادہ دیندار ہے۔ او رجب ان کی شجاعت، جہاد فی سبیل اللہ اوراللہ کی خاطر تکالیف برداشت کرنے کا مقابلہ دیگر امتوں سے کیا جائے تو پتہ چل جائے گا کہ ا مت ِمحمدیہ سب سے بہادر اور دلیر ہے۔ او رجب اس کی سخاوت، صدقہ و خیرات،دلی طہارت اور درگزر و معافی کاموازنہ دیگر امتوں سے کیا جائے گا تو یہ ان سے زیادہ سخی اور زیادہ کریم النفس نظر آئے گی۔ اور آپ کے امتیوں کو یہ خوبیاں آپ ہی کی بدولت نصیب ہوئیں اور انہوں نے آپ سے ہی سیکھیں ،کیونکہ آپ نے ہی ان کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے اندر یہ خوبیاں پیدا کریں ، اس لئے کہ وہ آپ سے پہلے کسی ایسی کتاب کے پیروکار نہ تھے جس کی آپ تکمیل کرنے آئے ہوں جس طرح کہ حضرت عیسیٰ تورات کی تکمیل کیلئے آئے۔