کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 11
شخص قادیانیوں کا ذہین ترین دماغ سمجھا جاتاہے۔ بظاہر یہ اپنے آپ کو ایک وسیع المشرب، روشن خیال دانشور خیال کرتا ہے، مگر اس کا ہر ایک کالم ملت ِاسلامیہ ، دین اسلام اور پیغمبر اسلام کے متعلق زہر آلود مواد لئے ہوتا ہے۔ اس کا ہر کالم قادیانی مفادات کے بالواسطہ یا بلا واسطہ تحفظ کی کاوش پرمبنی ہوتاہے۔ کافی عرصہ تک خالد احمد فرنٹیر پوسٹ کا ایڈیٹر رہا ہے اور گذشتہ چار برس سے یہ دی فرائیڈے ٹائمز میں لکھ رہا ہے۔ ناموسِ رسالت کے تحفظ کے قانون یعنی ۲۹۵سی کے خلاف سب سے زیادہ جس صحافی نے پاکستان میں ہرزہ سرائی اور پراپیگنڈہ کیا ہے، وہ یہی خالد احمد ہے۔ طالبان حکومت کے خاتمہ اور پاکستان میں جہادی تنظیموں کی سرکوبی کے بعد اس دشمن رسول کے حوصلے اس قدر بڑھ گئے ہیں کہ اپنے گذشتہ کالم میں اس نے قانونِ توہین رسالت (۲۹۵۔سی) کو ناپاک (Unholy)اور خوفناک ڈراؤنا (Draconion) قانون لکھا ہے۔ ( فرائیڈے ٹائمز، ۵ تا ۱۱/اپریل۲۰۰۲ء) اس ہفت رو زہ کے ۱۹/ اپریل کے شمارے میں اس نے تفصیل سے وجوہات لکھی ہیں کہ جنرل مشرف کا صدر رہنا کیوں ضروری ہے۔ خالد احمد لکھتا ہے: ”نوازشریف اور اس کے خوفناک اسلامی ’اباجی‘ کے بغیر آنے والی نئی حکومت کا جنرل ضیاء الحق کے ماڈل کی طرف مراجعت اختیار کرنے کا اگرچہ کم امکان ہے۔ درحقیقت جنرل مشرف نفاذِ شریعت کے لئے آئین میں پندرہویں ترمیم کی طرح کی کسی بھی ترمیم کو روکنے کے لئے ضمانت کے طور پرکام کریں گے۔ وہ پاکستانی سیاست کو دوبارہ بنیاد پرستی اور دینی مدارس کے نصاب پر مبنی سیاسی نظریہ سے متاثر ہونے سے بھی بچائیں گے۔ ان کے ہونے سے اس بات کا امکان بھی نہیں رہے گا کہ کوئی بنیاد پرست گندے بوٹوں کے ساتھ جی ایچ کیو میں داخل ہوسکے۔ (یہ اشارہ غالباً ضیاء الحق کی طرف ہے) وہ مزید لکھتا ہے کہ جہادی ملیشیا کو ابھی تک پوری طرح کچلا نہیں جاسکا۔ پاکستانی ریاست پر جہادیوں کا طویل اثر رہا ہے اور یہ ختم ہونے میں وقت لے گا۔ خالد احمد مزیداظہار خیال کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ عام طور پر پاکستانی آرمی جنرل مشرف کی طرح کا جرنیل پیدا نہیں کرتی۔ یہ زیادہ تر جنرل محمود خان سابق چیف آئی ایس آئی جیسے جرنیل ہی پیدا کرتی ہے۔ اس بات کا امکانِ غالب ہے کہ جو جنرل اس کے بعد آئیں گے وہ دنیا کے بارے میں پرانے نقطہ نظر کی طرف ہی لوٹ جائیں گے۔ ان حالات میں ضروری ہے کہ ہم جنرل مشرف کو برقرار رکھیں ، اس وقت تک جب تک کہ سڑا ہوا نظام ختم نہیں ہوجاتا اور نارمل حالات پیدا نہیں ہوجاتے۔ منتخب حکومت کیلئے بھی ضروری ہے کہ وہ آرمی کو اپنے ساتھ رکھے حتیٰ کہ وزیراعظم اس ملک میں نارمل حالات پیدا کریں ․“(فرائیڈے ٹائمز) خالد احمد نے پاکستان کو ایک سیکولر ریاست میں تبدیل کرنے کے لئے ضروری قرار دیا ہے کہ ریاستی معاملات اور سیاست سے جس قدر جلد ہوسکیں ملاؤں کو بے دخل کردیا جائے۔ اس نے ’اسلامائزیشن‘ کے اثرات کو زائل کرنے کی بھرپور وکالت بھی کی ہے۔ پاکستان میں پہلے ہی اس بات کا خدشہ ظاہر کیا جارہا