کتاب: محدث شمارہ 260 - صفحہ 10
حوالوں سے وہ ان کے ناقابل رشک ریکارڈ کو بھی پیچھے چھوڑتے جارہے ہیں ۔“ وہ کس قدر افسردگی کا شکار ہیں ، ذرا ان کے یہ جملے ملاحظہ کیجئے : ”غالب کی طرح میں بھی نوحہ گر رکھنے کا مقدور نہیں رکھتا، اسلئے خود ہی دل کو رو رہا ہوں اور جگر کوپیٹ رہا ہوں ۔ ریفرنڈم پر مشرف حکومت کے اقدامات دیکھنے کے بعد میرا دل مجھ سے کہہ رہا ہے : ایسا نہ ہو کہ یاس کے پتھر نصیب ہوں بہتر ہے آرزؤوں کی چادر لپیٹ لے! “ (۹) اگر جنرل پرویز مشرف مزید پانچ سال رہتے ہیں تو آئین میں وسیع پیمانے پر ترامیم کئے جانے کے امکانات بہت زیادہ ہیں ۔ جیسا کہ اعلان کیاجارہا ہے کہ آئین میں ترمیم کے ذریعے نیشنل سیکورٹی کونسل قائم کی جائے گی جس کے سربراہ صدرِ مملکت ہوں گے اور دیگر سروسز چیف اس کے ارکان ہوں گے۔ یہ بات بھی کہی جارہی ہے کہ آئین کے شق ۵۸۔۲ب کوبحال کردیا جائے گا جس کی رو سے صدر کو پارلیمنٹ اور وزیراعظم کو برخواست کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ ان حالات میں صدر جنرل مشرف جو بیک وقت آرمی چیف رہیں گے، کا پلہ وزیراعظم کے مقابلے میں بہت بھاری ہوجائے گا۔ صدر اور نیشنل سیکورٹی کونسل کو پارلیمنٹ اور وزیراعظم کے عہدہ پر واضح برتری حاصل ہوجائے گی۔ اگر یہ سب کچھ ہوتا ہے تو پاکستان میں بچی کچھی پارلیمانی جمہوریت بھی اپنا وقار قائم نہیں رکھ سکے گی۔ عوام کے ووٹوں سے منتخب وزیراعظم محض ایک کٹھ پتلی کی حیثیت اختیارکرلے گا۔ (۱۰) باخبر حلقے جانتے ہیں کہ مشرف حکومت میں قادیانی اقلیت کو غیرمعمولی اثرورسوخ رہا ہے۔ کابینہ اور حکومت کے نہایت اہم عہدوں پر قادیانی اقلیت سے وابستہ افراد تعینات رہے ہیں ۔ قادیانیوں نے ریفرنڈم کی باقاعدہ حمایت کا اعلان کردیا ہے۔ ربوہ میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں فیصلہ کرتے ہوئے قادیانی قیادت نے کہا کہ” ملکی استحکام اور سا لمیت کے لئے مشرف حکومت کی حمایت ضروری ہے“ (نوائے وقت: ۲۱/اپریل) قادیانی اس ملک کی سا لمیت اور استحکام سے کس حد تک مخلص ہیں ، یہ بات بھی صیغہ راز میں نہیں ہے۔ محب ِوطن اور دین پسند حلقوں نے مشرف حکومت میں قادیانیوں کی غیر معمولی حیثیت پر ہمیشہ تشویش کا اظہار کیا ہے۔ قادیانی اُمت اور امت ِمسلمہ کے مفاد میں ہمیشہ ٹکراؤ اور تضاد رہا ہے، قادیانیوں کی شاید ہی کوئی پالیسی اور حکمت ِعملی ہو جسے ملت ِاسلامیہ کی تائید حاصل رہی ہو۔ اسی لئے جب قادیانی اُمت کی طرف سے ریفرنڈم کی حمایت کا اعلان ہوتا ہے تو دین پسند محب ِوطن حلقوں میں اس کے متعلق شکوک وشبہات کا جنم لینا ضروری ہے۔ ایک قادیانی دانشور خالد احمد جو اپنے لبرل، سیکولر اور ترقی پسند ہونے کا دھنڈورا پیٹتا ہے، نے اپنے تازہ ترین کالم میں جنرل مشرف کو صدر برقرار رکھنے کے لئے جن دلائل کا سہارا لیا ہے، اسے پڑھ کر اندازہ ہوتاہے کہ ایک قادیانی دانشور اس ریفرنڈم کو کس انداز میں دیکھتا ہے؟ یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ خالد احمد کو سی آئی اے کا قابل اعتماد ذریعہ (Source) سمجھا جاتا ہے۔ انسانی حقوق اور اقلیتوں کے حقوق کے متعلق خالد احمد کے گمراہ کن کالموں کو امریکی وزارتِ خارجہ اپنی رپورٹ کا حصہ بناتی ہے۔ یہ