کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 47
تعارف و تبصرہ کتب جناب ابو شاہد (ایم۔اے) نام کتاب : خزینۃ الاصفیاء (جلد اول) مؤلّف : مفتی غلام سرور لاہوری رحمہ اللہ مترجمین : محمود عالم ہاشمی، اقبال احمد فاروقی ضخامت : 328 صفحات قیمت : 15 روپے ناشر : ’المعارف‘ داتا گنج بخش روڈ لاہور برصغیر پاک و ہند میں صوفیائے کرام کے حالات میں کئی تذکرے لکھے گئے مگر شرفِ قبولیت صرف ’اخبار الاخیار‘ اور خزینۃ الاصفیاءہی کو حاصل ہوا۔ ’اخبار الاخیار‘ جہانگیر کے عہد میں شیخ عبد الحق محدث دہلوی رحمہ اللہ نے لکھا اور خزینۃ الاصفیاء‘ مفتی غلام سرور لاہوری رحمہ اللہ کی تالیف ہے۔ خزینۃ الاصفیاء کو ’اخبار الاخیار‘ پر اولاً اس لئے فوقیت حاصل ہے کہ یہ تذکرہ زیادہ جامع اور تفصیلی ہے اور خاص طور پر پنجاب کے صوفیاء کے حالات کا بہترین مرقع ہے جب کہ ’اخبار الاخیار‘ میں شیخ علی ہجویری رحمہ اللہ عرف داتا گنج بخش تک کا ذکر نہیں۔ ثانیاً ’خزینۃ الاصفیاء‘ میں صوفیائے کرام کا سنِ وفات اہتمام سے درج کیا گیا ہے۔ مفتی صاحب چونکہ بے مثال شاعر اور تاریخ گو تھے، اس لئے انہوں نے قطعاتِ وفات لکھ کر تذکرے کو وسیع تر بنا دیا ہے۔ ’خزینۃ الاصفیاء‘ میں گیارہ سو صوفیائے کرام کے حالات درج ہیں۔ مؤلف نے اس ضخیم تذکرہ کو سات حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ پہلے حصے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین اور ائمہ دین رحمہ اللہ کے حالات درج ہیں۔ دوسرا حصہ قادری مشائخ کے لئے مختص ہے۔ تیسرے چوتھے اور پانچویں حصہ میں ترتیب وار چشتی، نقشبندی اور سہر وردی صوفیاء کا ذِکر ہے۔ چھٹے حصہ میں متفرق سلسلوں کے صوفیاء کے حالات لکھے گئے ہیں، ساتواں حصہ ازواجِ مطہرات اور دوسری عارفات کے بارے میں ہے آخر میں محانین و مجاذیب کا ذِکر ہے۔ مفتی غلام سرور لاہوری رحمہ اللہ بالغ نظر عالم دین اور بلند پایہ شاعر تھے، ان کی ساری عمر تصنیف و تالیف میں گزری تھی، ان کا نام ہی دلکش انداز بیان کی ضمانت ہے۔ صوفیاء کے حالات والہانہ انداز سے لکھے گئے ہیں۔ اور از دلِ خیز دو بر دل ریزد کے مصداق ہیں۔ اگرچہ اکثر واقعات اصولِ روایت، درایت پر پورے نہیں اُترتے۔ ادارہ ’المعارف‘ مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے ’خزینۃ الاصفیاء‘ کا ترجمہ شائع کرنے کا بیڑہ اُٹھایا ہے۔ فی الحال زیرِ تبصرہ