کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 46
اہالیان حافظ آباد کی جانب سے مناظرے کی رپورٹ شائع ہوئی۔ جس پر حافظ آباد کے ہندوؤں اور سکھوں نے بھی دستخط کئے اور پادری صاحبان کے شکست پر ثالثانہ دستخط ثبت ہوئے۔ 6. 4-5 اگست 1937ء کو اثباتِ توحید و ردّ تثلیث کے موضوع پر مناظرہ ہوا۔ عیسائی پادریوں کی جماعت لاجواب رہی اور میدانِ مناظرہ مولانا کے ہاتھ رہا۔ مولانا موصوف نے عیسائیت کی تردید میں قلم سے بھی خوف کام لیا۔ ہفت روزہ ’اہلحدیث‘ میں ان کے قلم سے بیسیوں مضامین شائع ہوئے اور مندرجہ ذیل کتابیں شائع ہوئیں۔ 1. تقابلِ ثلاثہ: پادری ٹھاکروت نے ایک کتاب موسوم بہ ’عدم ضرورت قرآن‘ لکھی جس کے جواب میں موصوف نے تقابل ثلاثہ یعنی (تورات، انجیل اور قرآن کا مقابلہ) لکھی۔ یہ کتاب اپنے موضوع پر اس قدر جامع اور عمدہ ہے کہ اس موضوع پر لکھی گئی جملہ تحریروں سے بے نیاز کر دیتی ہے۔ کتاب کا انگریزی ترجمہ ایک قادیانی شمس نامی ن کیا مگر مترجم نے مولانا ثناء اللہ کا نام ظاہر نہیں کیا۔ 2. اسلام اور عیسائیت: ہندوستانی پادریوں میں پادری برکت اللہ تصنیف و تالیف کی بدولت نسبتاً زیادہ مشہور ہیں، پادری صاحب نے عیسائیت کی تائید میں ہزاروں صفحات لکھے اور تاحال لکھ رہے ہیں۔ پادری صاحب نے جا و بے جا اسلام اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معاندانہ اور منافرت انگیز انداز اختیار کیا ہے۔ پادری صاحب کی تین کتابیں شائع ہوئیں، (الف) عالمگیر اسلام ہے یا عیسائیت (ب) دینِ فطرت اسلام ہے یا عیسائیت (ج) اصول البیان فی توضیح القرآن۔ ان تینوں کے جواب میں مرحوم نے ’’اسلام اور عیسائیت‘‘ کے نام سے جامع کتاب لکھی۔ اگرچہ یہ کتاب پادری برکت اللہ کی کتابوں کا جواب ہے، لیکن اسلام پر غیر مسلموں کی طرف سے عام طور پر جو اعتراضات کئے جاتے ہیں، تقریباً سب ہی کا جواب اس میں موجود ہے۔ 3. توحید و تثلیث: اثباتِ توحید کے موضوع پر اچھی تحریر ہے۔