کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 43
فرق پڑے اور پھوٹ کا خطرہ بھی ہو، دو دو چار چار الگ الگ کانا پھوسی کریں، اس سے شیطان دلوں میں بدگمانی پیدا کر سکتا ہے۔ لہٰذا اس سے منع فرمایا اور اس کو شیطانی کام بتایا۔ اِنَّمَا النَّجْویٰ مِنَ الشَّيْطَانِ لِيَحْزُنَ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَيْسَ بِضَآرِّھِمْ شَيْئًا اِلَّا بِاِذْنِ اللهِط اسی طرح تحقیر اور استہزاء اور تمسخر سے منع فرمایا گیا۔ لَا یَسْخَرْ قَوْمٌ مِّنْ قَوْمٍ عَسٰٓی اَنْ یَّکُوْنُوْا خَیْرًا مِّنْھُمْ نیز اگر دوسرے کی کوئی برائی کسی کو معلوم ہو گئی ہو تو اس کو دوسروں کے سامنے ذکر کرنے سے منع فرمایا، غیبت کو حرام قرار دیا۔ غیبت یہ ہے کہ جو واقعی برائی کسی کو معلوم ہو اُس کا ذکر کسی سے کیا جائے۔ ........ وَلَا یَغْتَبْ بَعْضُکُمْ بَعْضًا یہ تحقیر اور تمسخر اور تجسس اور غیبت، سب وہ چیزیں ہیں جو آپس میں تفرقہ پیدا کر کے اُمت کو توڑتی ہیں لہٰذا ان سب کو حرام قرار دیا گیا۔ اور ایک دوسرے کا اکرام و احترام کرنا جس سے اُمت بنتی نہیں بگڑتی ہے۔ اُمت جب بنے گی جب ہر آدمی یہ طے کرے کہ میں عزت کے قابل نہیں ہوں اور دوسرے سب لوگ اس قابل ہیں کہ میں اُن کی عزت کروں اور اُن کا احترام کروں۔
اپنے نفسوں اور اپنی ذاتوں کو قربان کیا جائے گا تو اُمت بنے گی اور اُمت بنے گی تو عزت ملے گی، عزت اور ذلت خدا کے ہاتھ میں ہے اور اُس کے ہاں اُصول اور ضابطہ ہے، جو شخص، قوم، خاندان یا طبقہ، چمکانے والے اُصول اور اعمال لاوے گا اُس کو چمکا دیا جائے گا جو مٹنے والے کام کرے گا اُس کو مٹا دیا جائے گا، یہود نبیوں کی اولاد ہیں لیکن اُصول توڑے تو اللہ نے ٹھوکر مار کر اُن کو توڑ دیا۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بت پرستوں کی اولاد تھے، اُنہوں نے چمکانے والے اُصول اختیار کیے تو اللہ نے اُن کو چمکا دیا۔ اللہ کی رشتہ داری کسی سے نہیں ہے اُس کے ہاں اُصول اور ضابطہ ہے۔
دوستو! اپنے کو اس محنت پر جھونک دو کہ حضور کی اُمت، اُمت بن جائے، اس میں ایمان و یقین آجائے۔ یہ ذکر و تسبیح اور تعلیم والی، خدا کے سامنے جھکنے والی، خدمت کرنے والی، برداشت کرنے والی اور دوسروں کا اعزاز و اکرام کرنے والی اُمت بن جائے۔ نجویٰ نہ کرنے والی، نافرمانی نہ کرنے والی، اپنے بھائیوں اور ساتھیوں کی تحقیر اور اُن سے تمسخر نیز تجسس و غیبت نہ کرنے والی اُمّت بن جائے۔ اگر کسی ایک علاقہ میں بھی یہ محنت اس طرح ہونے لگے جس طرح ہونی چاہئے تو ساری دُنیا میں بات چل پڑے۔ اب اس کا اہتمام کرو کہ مختلف قوموں، علاقوں اور طبقوں اور مختلف زبان والوں کو جوڑ جوڑ کر جماعتوں میں بھیجو اور اُصول کی پابندی کراؤ۔ پھر انشاء اللہ اُمت بننے والا کام ہو گا اور شیطان اور نفس، خدا نے چاہا تو کچھ بھی نہ بگاڑ سکیں گے۔‘