کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 40
کر دیتی ہے اور ٹوٹے ہوئے دلوں کو ملا دیتی ہے۔ اس لئے سب سے زیادہ ضرورت اس کی ہے کہ زبانوں پر قابو ہو اور یہ جبھی ممکن ہے کہ بندہ ہر وقت یہ خیال رکھے کہ خدا ہر وقت اور ہر جگہ اس کے ساتھ ہے اور اس کی ہر بات کو سُن رہا ہے۔
مدینہ میں انصار کے دو قبیلے تھے، اوسؔ اور خزرجؔ، ان میں پشتوں سے عداوت اور لڑائی چلی آرہی تھی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب ہجرت فرما کر مدینہ پہنچے اور انصار کو اسلام کی توفیق ملی تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اور اسلام کی برکت سے اُن کی پشتوں کی لڑائیاں ختم ہو گئیں اور اوسؔ اور خزرجؔ شیر و شکر ہو گئے۔ یہ دیکھ کر یہودیوں نے اسکیم بنائی کہ کسی طرح اُن کو پھر سے لڑایا جائے۔ ایک مجلس میں جس میں دونوں قبیلوں کے آدمی موجود تھے۔ ایک سازشی آدمی نے ان کی پرانی لڑائیوں سے متعلق کچھ شعر پڑھ کر اشتعال پیدا کر دیا۔ پہلے تو زبانیں ایک دوسرے کے خلاف چلیں، پھر دونوں طرف سے ہتھیار نکل آئے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی نے جا کر کہا۔ آپ فوراً تشریف لائے اور فرمایا کہ میرے ہوتے ہوئے تم آپس میں خون خرابہ کرو گے! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت مختصر مگر درد سے بھرا ہوا خطبہ دیا جس سے دونوں فریقوں نے محسوس کر لیا کہ ہمیں شیطان نے ورغلایا، دونوں روئے اور گلے ملے پھر یہ آیتیں نازل ہوئیں۔ یٰاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللہَ حَقَّ تُقَاتِه وَلَا تَمُوْتُنَّ اِلَّا وَاَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ الخ اے مسلمانو! خدا سے ڈرو جیسا اُس سے ڈرنا چاہئے اور مرتے دم تک پورے پورے مسلم اور خدا کے فرمانبردار بندے بنے رہو‘‘
جب آدمی ہر وقت خدا کا خیال رکھے گا اُس کے قہر و عذاب سے ڈرتا رہے گا اور ہر دم اس کی تابعداری کرے گا تو شیطان بھی اُسے نہیں بہکا سکے گا اور اُمّت پھوٹ سے اور ساری خرابیوں سے محفوظ رہے گی۔
وَاعْتَصِمُوْا بِحَبْلِ اللهِ جَمِيْعًا وَّلَا تَفَرَّقُوْا وَاذْكُرُوْا نِعْمَةَ اللهِ عَلَيْكُمْ اِذْ كُنْتُمْ اَعْدَآءً فَاَلَّفَ بَيْنَ قُلُوْبِكُمْ فَاَصْبَحْتُمْ بِنِعْمَتِهٓ اِخْوَانًاط وَكُنْتُمْ عَلٰي شَفَا حُفْرَةٍ مِّنْ النَّارِ فَاَنْقَذَكُمْ مِّنْھَاط
اور اللہ کی رسّی کو یعنی اس کی کتابِ پاک اور اُس کے دین کو سب مل کر مضبوطی سے تھامے رہو، یعنی پوری اجتماعیت کے ساتھ اور اُمت ہونے کی صفت کے ساتھ سب مل جل کر دین کی رسی کو تھامے رہو اور اس میں لگے رہو اور قوم کی بنیاد پر یا علاقہ کی بنیاد پر یا زبان کی بنیاد پر، یا کسی اور بنیاد پر۔ ٹکڑے ٹکڑے نہ ہو اور اللہ کے اُس احسان کو نہ بھولو کہ اُس نے تمہارے دلوں کی وہ عداوت اور دشمنی