کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 35
یعنی صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے زمانہ میں دو ناموں سے مشہور تھے۔ پہلاؔ اہل حدیث دوسرا اصحابِ سنن، جیسا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کو وصیت فرمایا کرتے تھے کہ ایک قوم آئے گی اور متشابہات قرآن میں تم سے جھگڑے گی، تم اس کو احادیث سے جواب دینا کیونکہ اہل حدیث کتاب اللہ کے سب سے بڑے عالم ہیں۔ صحابہ رضی اللہ عنہم کے دونوں ناموں اہل حدیث اور اصحاب سنن کا ایک ہی مطلب و معنی ہے کیونکہ سنن کا معنی بھی حدیث ہی ہے جیسا کہ حدیث کی بعض کتابوں کا نام سنن ہی ہے جیسا کہ سنن ابی داؤد، سنن نسائی سنن ابن ماجہ وغیرہ۔ پس ثابت ہوا کہ صحابہ رضی اللہ عنہم بھی اہل حدیث تھے اور اہل حدیث کہلایا کرتے تھے۔ امید ہے کہ اب آپ اس نام کو غلط نہ کہیں گے اور اہل حدیث کو اہل سنت سے خارج نہ کریں گے کیونکہ اہل سنت اور اہل حدیث کا ایک ہی معنی ہے یعنی حدیث پر عمل کرنے والے۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے اہل سنّت کی جو تعریف کی ہے، اس میں بھی اہل حدیث شامل ہیں۔ چنانچہ کتاب حقیقہ الفقہ ص ۲۳۴ مؤلفہ حافظ محمد یوسف صاحب جے پوری میں ہے: ’باب اہل سنّت کی تعریف میں۔ افضل جاننا حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو، محبت رکھنا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے۔ موزوں پر مسح کرنا۔‘ (ابو حنیفہ) (در مختار جلد ۱ ص ۱۲۹) سارے اہل حدیث کا یہی عقیدہ ہے، جو امام صاحب نے بتایا ہے لہٰذا ہم اہل حدیث اہل سنّت ہیں۔ نیز پیرانِ پیر حضرت عبد القادر غنیۃ الطالبین میں فرماتے ہیں: واما الفرقة الناجية فھی اھل الحدیث یعنی فرقہ ناجیہ اہلحدیث ہیں۔ (البشریٰ ص ۲۸) دراصل یوں معلوم ہوتا ہے کہ مسلمانوں کا اصل نام مسلمین تھا ھُوَ سَمّٰکُمُ الْمُسْلِمِیْنَ (القرآن) پھر جب اسلام میں گمراہ فرقے خوارج شیعہ وغیرہ پیدا ہوئے تو مسلمانوں نے ان سے امتیاز کے لئے اہل سنت والجماعت بڑھایا۔ جب اہل سنّت والجماعت میں تقلید شخصی کا الزام ہوا تو جماعتِ حقّہ نے مقلّدین سے امتیاز کے لئے اہل حدیث‘ جو صحابہ رضی اللہ عنہم کا نام ہے، پسند کیا اور اس کو شہرت دی۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم