کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 34
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ سے موجود ہیں اور قیامت تک رہیں گے۔ ان شاء اللہ تعالیٰ۔ چنانچہ صحیح بخاری میں ہے: باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم لا تزال طائفة من أمتی ظاھرین علی الحق یقاتلون وھم أھل العلم یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری امت کا ایک گروہ ہمیشہ غالب رہے گا اور حق پر لڑتا رہے گا۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ’اس گروہ سے مراد اہلِ علم ہیں۔‘ اور امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ امام علی بن مدینی نے فرمایا، ’اس سے مراد اہل حدیث کا گروہ ہے۔‘ میں کہتا ہوں، ’امام بخاری رحمہ اللہ کی اہل علم سے مراد بھی اہل حدیث ہی ہے کیونکہ اصل حدیث ہی ہے۔‘ اور مشکوٰۃ میں بحوالہ ترمذی مذکور ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بنی اسرائیل بہتر ۷۲ فرقے ہو گئے تھے۔ میری امت تہتر ۷۳ فرقے ہو جائے گی۔ سارے فرقے جہنم میں جائیں گے صرف ایک فرقہ جنتی ہو گا۔ صحابہ نے عرض کیا وہ ایک فرقہ کون سا ہو گا؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو میرے عقیدہ اور عمل پر ہو گا۔‘‘ (مشکوٰۃ ص ۳۰) امام احمد رحمہ اللہ نے فرمایا، ’’وہ اہل حدیث ہیں ان کے علاوہ کوئی اور فرقہ مراد نہیں۔‘‘ صحیح بخاری اور ترمذی وغیرہ کی اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جس فرقہ کے حق پر ہونے اور تا قیامت باقی رہنے کی اطلاع دی ہے وہ فرقہ اہل حدیث ہے۔ وھی الجماعة اور وہ جماعت ہے۔ نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ اہل حدیث نام صحیح ہے جیسا کہ امام علی بن مدینی رحمہ اللہ اور امام احمد رحمہ اللہ کے فرمان سے ظاہر ہے۔ اہل حدیث نام صحابہ کے زمانہ سے مروّج ہے چنانچہ المیزان الکبریٰ للشعرانی جلد ۱ ص ۴۶ میں ہے: تعرف الصحابة في عھدھم باسمين الأول بأھل الحديث والثاني بأصحاب السنن كما كان يذكر عمر بن الخطاب أصحاب النبي صلی اللہ علیہ وسلم فكان يقول عُمَرُ بْن الْخَطَّابِ: سَيَأْتِي قَوْمٌ يُجَادِلُونَكُمْ بِشُبُهَاتِ الْقُرْآنِ؛ فَخُذُوهُمْ بِالْأَحَادِيثِ، فَإِنَّ أَصْحَابَ السُّنَنِ أَعْلَمُ بِكِتَابِ اللَّه عزّوجلّ