کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 31
ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مطلقاً اتباع فرض کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و فعل تقریر ہر چیز کی اتباع فرض قرار دی ہے۔ مگر آپ ہیں کہ ’’سنت‘‘ یعنی آپ کے صرف فعل کی اطاعت کرتے ہیں۔ باقی سب کے تارک ہیں۔ یہ اطاعتِ رسول ہے یا نافرمانی رسول؟ زبانی محبتِ رسول کے بلند بانگ دعوے اور حال یہ؟ ......... اللہ عزوجل کابہت بڑا شکر ہے کہ اس نے اپنے فضل و کرم سے ہم اہلحدیث کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری اتباع نصیب کی اور نبی کی ہر ادا اور ہر ارشاد، امر اور نہی اور تقریر پر عمل نصیب فرمایا وما ھو علی اللہ بعزيز. الحمد لله الذي ھدٰنا لھذا وما كنا لنھتدي لو لا ان ھدٰنا الله.
25. یہ سب باتیں جو آپ نے اس عبارت میں بیان کی ہیں، امام صاحب نے کہاں اور کسی کتاب میں لکھی ہیں؟ کیا امام صاحب کی دنیا میں کوئی تصنیف ہے بھی، ایک فقہ اکبر کے متعلق مشہور ہے کہ آپ کی تصنیف ہے، نہ معلوم وہ بھی آپ کی تصنیف ہے یا کسی شاگرد کی؟
وَیُحِبُّوْنَ اَنْ یُّحْمَدُوْا بِمَا لَمْ یَفْعَلُوْا کچھ نہ کرنے پر ہی خوشامد اور مدح کے طالب ہیں۔
امام صاحب رحمہ اللہ کا سب سے بڑا کارنامہ یہ ہے کہ انہوں نے حدیث میں کمزور ہونے کے باعث رائے و قیاس کا دروازہ کھولا۔ اس سے کچھ فائدہ بھی ہوا لیکن فائدہ سے نقصان زیادہ ہوا کہ امت کا ایک جمِ غفیر اتباع رسول سے منہ موڑ کر ان کا مقلد بن گیا۔ اگرچہ امام صاحب رحمہ اللہ اس میں دیگر ائمہ کی طرح بے قصور ہیں کیونکہ انہوں نے اپنی تقلید سے منع کر دیا تھا لیکن بہت ممکن ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سے سوال کرے جیسے عیسیٰ علیہ السلام سے کرے گا ’’أاَنْتَ قُلْتَ لِلْنَّاسِ اتَّخِذُوْنِيْ وَاُمِّيَ اِلٰھَيْنِ مِنْ دُوْنِ اللهِ‘‘ اے عیسٰے! کیا تو نے کہا تھا مجھے اور میری ماں کو خدا بنا لو۔ اس سوال سے عیسٰے کے ہر بنِ مُو سے خوف کے مارے خون نکل پڑے گا۔
جملہ ائمہ و محدثین مالک، شافعی، احمد بن حنبل وغیرہم رحمہم اللہ اجمعین نے بے شمار کتب تصنیف کر کے امت پر بے حد و حساب احسان کیا ہے۔ ان کا آپ نام تک نہیں لیتے اور جن کی ایک تصنیف بھی نہیں‘ صرف ان کے مداح ہیں۔ کیا یہ انصاف ہے؟ وَاِذَا حَکَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْکُمُوْابِالْعَدْلِط
26. مقلدین حضرات سے بریلویوں نے تو بزرگوں کو مشکل کشا اور حاجت روا سمجھ کر ان کو پکارنا اور ان سے امداد طلب کرنا شروع کر دیا اور دیو بندیوں نے سب ائمہ کو چھوڑ دیا اور صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ