کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 30
آدمی اپنے تخت پر بیٹھا کہے کہ اس قرآن کو لازم پکڑو جو اس میں حلال پاؤ حلال جانو اور جو حرام پاؤ حرام جانو۔ حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا حرام کردہ اسی طرح حرام ہے۔ جیسے اللہ نے خرام کیا خبردار گدھا اہلی اور ہر درندہ جو راشکی سے شکار مارتا ہے حرام ہے۔ اس قسم کی بیسیوں حدیثیں ہیں جن میں حدیث لازم پکڑنے کا امر موجود ہے مگر کہاں تک نقل کروں مضمون طویل ہو جائے گا۔ عاقل کو اشارہ ہی کافی ہے۔ 22. بزعم آپ کے ہر سنت بھی لائق نہیں مثلاً پہلے آپ کی یہ سنت تھی کہ نماز میں سلام کا جواب دیتے تھے، بعد میں سلام کا جواب دینا چھوڑ دیا۔ اسی طرح پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں تطبیق کرتے تھے پھر اسے چھوڑ کر زانوؤں پر ہاتھ رکھنے لگے۔ اگر ہر سنت لائق عمل ہے تو آپ نماز میں سلام کا جواب دیں اور رکوع میں تطبیق کریں۔ معلوم ہوا کہ اہل سنت بھی ساری سنتوں پر عمل نہیں کر سکتے۔ 23. یہ آپ کی غلطی ہے، ہر سنت سنت ہے خواہ سنتِ منسوخہ ہو یاناسخہ، سنت منسوخہ پر بعد از فسخ عمل جائز نہیں۔ ناسخہ پر عمل کرنا لازم ہے۔ 24. آپ کا نام اہل سنت بالکل غلط ہے جس طرح بزعم آپ کے اہل حدیث ہر حدیث پر عمل نہیں کر سکتے کیونکہ کوئی حدیث منسوخ ہے، کوئی خاصہ وغیرہ ہے تو اسی طرح آپ بھی ہر سنت پر عمل نہیں کر سکتے کیونکہ کوئی سنت منسوخہ ہے، کوئی خاصہ وغیرہ ہے تو آپ کا اہل سنت نام کس طرح صحیح ہوا جب کہ ساری سنتوں پر آپ کا عمل نہیں۔ اور اہل حدیث نام بالکل صحیح ہے کیونکہ وہ ہر حدیثِ اصطلاحی پر عمل کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر حدیث قولی، فعلی، تقریری کو واجب العمل جانتے اور مانتے ہیں۔ برخلاف اس کے آپ سنت یعنی صرف فعلی حدیث کو مانتے ہیں اور قولی تقریری حدیث کے منکر ہیں، جیسا کہ آپ کی اس تحریر سے ظاہر ہے تو آپ مطیعِ رسول ہوئے یا نافرمان۔ اللہ تعالیٰ نے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول، فعل اور تقریر کی اطاعت فرض کی ہے، جیسا کہ ارشاد ہے: ’’مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللهَ‘‘ ’’قُلْ اِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللهَ فَاتَّبِعُوْنِيْ‘‘ ’’مَا اٰتٰكُمْ الرَّسُوْلُ فَخُذُوْهُ وَمَا نَھٰكُمْ عَنْهُ فَانْتَھُوْ‘‘