کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 3
کتاب: محدث شمارہ 26 مصنف: حافظ عبد الرحمن مدنی پبلیشر: مجلس التحقیق الاسلامی لاہور ترجمہ: بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ نقطہ نظر دستور اور عمال حکومت خدا خدا کر کے ملک کو وفاقی جمہوری اور اسلامی دستور مل گیا۔ اور یہ ’بے آئین سر زمین‘ دستور سے ہمکنار ہو گئی۔ لیکن شروع سے جو چیز ہمارے لئے وجہ حیرت بنی رہی۔ وہ یہ تھی کہ جو پارٹی، وفاقی، جمہوری اور اسلامی نعرے لگاتی رہی جب وقت آیا تو وہ اس کے لئے بآسانی تیار کیوں نہ ہو سکی اور سب سے بڑھ کر جس بات نے اس کو فاش کر دیا وہ یہ تھی کہ روٹی، کپڑا اور مکان اس پارٹی کا گمراہ کُن اور بنیادی نعرہ تھا۔ لیکن جب ’’متحدہ جمہوری محاذ‘‘ نے یہ ترمیم صدر بھٹو کے سامنے رکھی کہ: ’حکومت روٹی، کپڑا، مکان، علاج، تعلیم اور روزگار کی ضمانت دے، خواہ اس کے لئے کسی مدت کا تعین کیوں نہ کر دیا جائے‘ تو اس کو بالخصوص اُنہوں نے ٹھکرا دیا۔‘ (ملاحظہ ہو نوائے وقت ۱۳/ اپریل ۱۹۷۳ء) اسی طرح ’عوام‘ کا نام لے لے کر وقت پاس کرنے والوں کے سامنے جب یہ ترمیم رکھی گئی کہ: ’ہر شہری کو اس بات کا حق حاصل ہو کہ عدالتِ عالیہ میں کسی قانون کی اس بنیاد پر چیلنج کر سکے کہ وہ قانونِ اسلامی احکامات کے خلاف ہو‘ تو اس کو بھی تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔ (ملاحظہ ہو نواے وقت ۱۳/ اپریل ۱۹۷۳ء) اس سے زیادہ لچسپ یہ لطیفہ رہا کہ انہی خصوصی مصلحتوں کی بنا پر اپوزیشن کی حکومت بڑی منتوں اور وعدوں کے ساتھ منا کر لائی مگر ۱۶ اپریل کو صدر بھٹو نے متحدہ جمہوری محاذ پر یہ الزام لگایا کہ: ’عوام کے دباؤ کی وجہ سے اس نے بائیکاٹ ختم کیا تھا۔‘ اس کے بعد انہوں نے ان کے اس تعاون کا مذاق بھی اُڑایا (ریڈیو پاکستان) جس کی اُنہوں نے داد بھی دی تھی۔ بہرحال دستور بن جانے کے بعد دستور کا تفصیل نفاذ بھی انہی لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ جنہوں نے ’روپیٹ‘