کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 19
اور وہ شے کی اپنی قامت پر یوں فِٹ ہے کہ چیز سے الگ آپ اس کو مشخص بھی نہیں کر سکتے۔ نماز کو قائم کرنے کے یہ معنے ہیں کہ: (الف) ویسے ادا کی جائے جیسے چاہئے‘ یعنی وہ صرف نشست و برخاست کا ایک سلسلہ محسوس نہ ہو بلکہ اس سے ذاتِ کبریا کے بابِ عالی پر ایک غلام کی حاضری مترشح ہوتی ہو، اُس کا خارجی مرقع اور نمونہ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پاک نماز تھی، جس شخص نے ویسی نماز پڑھی، اُس نے واقعۃً نماز قائم کی۔ (ب) نماز قائم کرنے کا ایک پہلو یہ ہے کہ نماز برپا کی جائے کہ خارج میں بھی اس کے انگ انگ سے نماز کی حیا اور وفا ٹپکتی ہو، اور ایسا معاشرتی نظام قائم کیا جائے جس کے ماحول میں نماز اجنبی نہ رہے۔ ماحول سے کٹ کر ادا نہ ہو، بلکہ نماز سازگار ماحول کی ایک قدرتی ادا بن جائے۔ یقین کیجئے! نمازی کی جو نماز اس کی ’قامتِ حیات‘ کی ایک قدرتی وضع بن کر اُبھرتی ہے، وہ اس کی قامتِ حیات کا جزو لا ینفک بن جاتی ہے، اس لئے مسجد کے باہر بھی ساری روئے زمین اس کو خانۂ خدا محسوس ہوتی ہے، اور وہ جہاں اور جس حال میں بھی ہوتا ہے وہ اپنے کو اس کے حضور میں پاتا ہے۔ اَلَّذِیْنَ ھُمْ عَلٰی صَلَاتِھِمْ دَائِمُوْنَ (وہ جو اپنی نماز پر قائم ہیں) المعارج (ع۱) کا پہلو یہ بھی ہو سکتا ہے جو ہم نے بیان کیا ہے۔ قائم تبھی کہلائے گا، جب خارج میں بھی انہی مکارمِ حیات اور نوامیس کا حامل رہے گا، جو نماز میں انسان ملحوظ رکھتا ہے۔ ورنہ مداومت اور قائم رہنے کے کچھ معنی نہیں: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی نماز کی سچی تصویر لفظوں میں پیش کرنا آسان نہیں ہے، تاہم مختصراً یہ ہے: حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام اذان کی آواز سنتے ہی، گھر سے اُٹھ کر یوں چل دیتے جیسے آپ اُن کو پہچانتے ہی نہیں (احیاء العلوم) جب نماز پڑھتے تو محوّیت کا عالم دیدنی ہوتا، سوز و گداز، خشوع و خضوع، تبتل، تضرع اور قنوت کا رنگ چھا جاتا۔ یوں کھڑے ہوتے جیسے ایک عاجز مسکین بندہ اپنے آقا کے حضور کھڑا ہو۔ ہر طرف سے کٹ کر صرف رب کے دھیان میں یکسو ہو جاتے، آہ و زاری، گریہ و بکا جیسی دلدوز کیفیّات کا رنگ طاری ہو جاتا۔ حضرت عبد اللہ بن شیخ فرماتے ہیں کہ: ’’دیکھا تو آپ نماز میں مشغول ہیں، آنکھوں سے نیر جاری ہیں، روتے روتے ہچکی بندھ گئی ہے۔ سینہ کی کیفیت یہ ہے، جیسے اندر کوئی چکی چل رہی ہو یا کوئی ہانڈی اُبل رہی ہو۔‘‘ (ترمذی ابو داؤد باب البکاء فی الصلوٰۃ الیل) اخلاص کا یہ عالم تھا کہ خدا کے سوا اور کوئی چیز ملحوظ نہ تھی۔ نماز کی ادائیگی ایک آئینہ تقاضا پورا کرنے والی بات