کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 12
حضرت خلیل علیہ السلام ، حضرت ذبیح علیہ السلام اور حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام جیسے عظیم انبیاء کرام کا مسکن بھی یہی عرب خطے ہیں۔ اتنی عظیم دولت کے وارث ہو کر پھر کیوں ’غیر کے در‘ کی آس لگائی ہے اور اس کے بڑے نتائج کا مزہ چکھنے کے بعد بھی ابھی تک آپ ہوش میں نہیں آرہے؟ جب عرب یہ شکوہ کرتے ہیں کہ اسرائیلیوں نے ہمیں گھر میں آکر مارا ہے تو شرم سے ہماری گردنیں جھُک جاتی ہیں۔ خاص کر جب اس کا گلہ ان ظالم اور بخواہ طاقتوں کے پاس لے کر جاتے ہیں، جو یہ سبھی کچھ خود کرا رہی ہیں، تو عزتِ نفس کے خلاف ہمیں شدید جھٹکے محسوس ہونے لگتے ہیںَ آخر عرب خود کیوں بیدار اور منظم نہیں ہوتے؟ ابلیسی طاقتوں کی طرف رجوع کرنے کے بجائے قرآن و سنت کی طرف رُخ کیوں نہیں کرتے، استغفار اور توبہ سے کام کیوں نہیں لیتے؟ عرب تو خود ثالث رہا ہے۔ آج کسی غیر کی ثالثی کی بھیک مانگنے کے لئے کیوں اُٹھ دوڑا ہے۔ اقوام کے مسائل تمہارے پاس آتے تھے۔ آج اغیار کے دروازہ کی طرف ٹکٹکی باندھے دیکھتے ہوئے تمہیں غیرت کیوں نہیں آتی؟ (۲) یہ صاحب مرکزی وزیرِ اطلاعات ہیں: راولپنڈی ۷ء اپریل (پ پ ۱) مرکزی وزیر اطلاعات، نشریات، اوقاف و حج جناب کوثر نیازی آل پاکستان سگریٹ فروشان یونین کے کنوینشن میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کریں گے۔ یہ کنوینشن جس کی صدارت وزیر اعلیٰ سندھ ممتاز بھٹو کریں گے، ۸ اپریل/ کو ہوٹل میٹرول پول کراچی میں ہو گا۔ (روزنامہ وفاق لاہور ۸ء اپریل) ؎ با مسلماں اللہ اللہ بابرہمن رام رام کبھی آنجناب فلمی ستاروں کو رونق بخشے ہیں، کبھی شیعہ دوستوں کے ماتمی جلسوں کی زینت بنتے ہیں۔ کبھی پاکپٹن تشریف لے جا کر بہشتی مورمی سے گزار کر قوم کو بہشت کا سرٹیفکیٹ مہیا کرتے ہیں۔ کبھی کسی عظیم ہستی کے عرس میں شرکت کرتے ہیں۔ ترنگ اُٹھتی ہے تو کعبہ کو بھی اُٹھ دوڑتے ہیں۔ قبروں کو غسل دینے والے کعبے کے غسل میں بھی شرکت فرماتے ہیں اور ملک میں عموماً عظیم مقابر کی یاترا کو جاتے رہتے ہیں، دوسری طرف یہ روایت صدر بھٹو سات حج بھی کر ڈالے ہیں۔ ؎ معشوق ما بشیوۂ ہرکس برابر است ماما شراب خورد با زاہد نماز کرد