کتاب: محدث شمارہ 26 - صفحہ 11
چھپیں گے تو بھی تابکے؟ ہمارا ایمان ہے کہ، قوم کو وفاقی جمہوری اور اسلامی دستور دینے والوں نے اگر جرأت سے کام لے کر قوم کو مملکت کے لئے اربابِ اقتدار اور حکمران گروہ بھی شایانِ شان اور مناسب مہیا کر دیئے تو نہ صرف ملتِ اسلامیہ کی قدیریں بدل جائیں گی، بلکہ تاریخ کی نگاہ میں یہ خود بھی لازوال ہو جائیں گے۔ کیا کوئی ہے جو اس دولت کا خریدار ہو؟ جائزے (۱) عرب اپنا جائزہ لیں: عرب کو اسرائیل کی زیادتیوں کا شکوہ ہے اور بجا ہے۔ اسی طرح اُن کو یہ بھی گلہ ہے کہ بعض سپر طاقتیں اس کی پشت پناہی کر کے عرب کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ہمارے نزدیک اُن کا یہ الزام بھی درست ہے اور بجا ہے۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ یہ گلہ کن سے ہے؟ اُں سے جوا گریہ زیادتیاں نہ کرتے تو حیرت ہوتی؟ دراصل ہمیں اصل گلہ خود عربوں سے ہے جو اپنی نجی مصلحتوں کی بنا پر، اپنی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے میں ناکامرہے، گلہ ان عرب حکمرانوں سے ہے جنہوں نے شخصی اور خاندانی اقتدار کو مقدم رکھا اور عوامی اقتدار کو پوران چڑھنے دیا۔ شکوہ ان عرب راجدلاروں سے ہے جنہوں نے ملک و ملت کو اس نظامِ اسلامی سے ابھی تک محروم رکھا جو ہماری دنیوی اور اخروی فوز و فلاح کا ضامن ہے۔ ہمیں گلہ ان عرب بھائیوں سے ہے جو نبی عربی صلی اللہ علیہ وسلم کے نظامِ سیاست کو چھوڑ کر مغربی اقوام کے چبائے ہوئے نوالوں کے پیچھے دوڑ رہے ہیں۔ یقین کیجئے۔ ہمیں شکوہ ان عرب لیڈروں اور قوم کے ان بہی خواہوں سے ہے جنہوں نے باہم سر جوڑ کر اپنے مسائل حل کرنے کے بجائے ان بڑی طاقتوں کی ثالثی اور بندر بانٹ پر قناعت کرنے کو اپنا شعار بنا لیا ہے، جو کبھی نہیں چاہتے، کہ عرب قوم ایک ملتِ اسلامیہ کی حیثیت سے بیدار ہو۔ عرب بھائیو! قرآن تمہارے پاس ہے۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی امین بھی تمہاری یہی عرب سر زمین ہے۔