کتاب: محدث شمارہ 259 - صفحہ 25
بھی یہی فتویٰ ہے۔“ (کتاب الآثار مترجم :۱۲۶، فتاویٰ قاضی خان :۱/۹۳) امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ :امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”میں نے مہاجرین اور انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی قبروں کو پختہ تعمیر شدہ نہیں دیکھا۔ طاؤس روایت کرتے ہیں کہ اللہ کے رسول نے قبروں پر عمارت کی تعمیر یا اسے پختہ کرنے سے منع کیا ہے اور میں نے ان حکمرانوں کو دیکھا ہے جو مکہ میں قبروں پر بنائی جانے والی عمارتیں گرادیتے تھے۔ جبکہ فقہا ان پر عیب نہیں لگاتے تھے۔“ (کتاب الام:۱/۲۷۷) ابن قدامہ حنبلی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ :ابن قدامہ حنبلی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قبر پر عمارت تعمیر کرنا، اسے پختہ بنانا یا اس پرکتبہ لگانا مکروہ ہے کیونکہ امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں روایت کیا ہے کہ ”اللہ کے رسول نے قبر پختہ بنانے، اس پر عمارت کھڑی کرنے اور اس پر بیٹھنے سے منع کیا ہے۔“ (المغنی:۳/۴۳۹) امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ :امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ”میں قبروں کوپختہ بنانے اور ان پر عمارت تعمیر کرنے کو مکروہ (حرام) سمجھتا ہوں۔“ (المدونة الکبریٰ:۱/۱۷۰) شیخ عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ :”قبر زمین سے ایک بالشت اونچی بنائی جائے اور اس پر پانی چھڑکا جائے۔ اس پر سنگریزہ رکھنا اور مٹی سے لیپ کرنا جائز ہے مگر پختہ گچ کرنا مکروہ ہے۔“ (غنیہ الطالبین: ۶۴۰) ابوالحسن موسیٰ کاظم کا فتویٰ :”قبر پر عمارت تعمیر کرنا ،اس پر بیٹھنا ،اسے پختہ کرنا اور لپائی کرنا درست نہیں ۔“ (الاستبصار:۱/۲۱۷) امام جعفر صادق کا فتویٰ :”نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر ایسی مٹی زیادہ کرنے سے منع کیا ہے جو اس سے نہ نکلی ہو۔ قبروں پر عمارت تعمیر نہ کرو اور نہ ہی گھروں کی چھتوں کو مصوری سے مزین کرو یقینا اللہ کے رسول نے اسے ناپسند کیا ہے۔“(تہذیب الاحکام:۱/۴۶۰۔۴۶۱) احادیث کے علاوہ تمام فقہی مذاہب کے مطابق بھی پختہ قبر بنانا یا قبر پر عمارت (گنبد، مزار، قبہ وغیرہ) تعمیر کرنا ہرگز جائز نہیں مگر نہایت افسوس سے عرض کرنا پڑتا ہے کہ ہمارے ہاں اس مسئلہ پربھی عمل نہیں او رکھلے عام قرآن و احادیث اور ائمہ مجتہدین کے فتوؤں کی دھجیاں بکھیری جاتی ہیں ۔ اگر اسلامی نقطہ نظر کے مطابق پختہ قبروں کی ممانعت پر عمل کروایا جائے اورپختہ قبروں کو کچی قبروں میں تبدیل کرلیا جائے تو بلاشبہ بیسیوں قبروں کے لئے ایسی جگہ حاصل ہوجائے گی جوبالکل بے فائدہ عمارتوں ، مزاروں اور چار دیواریوں کی زینت بنی ہوئی ہے۔ یہ بات پیش نظر رہے کہ پختہ قبروں کو مسمار کرکے کچی قبروں میں تبدیل کرنا اولیاء و صلحا کی قبروں کی بے حرمتی نہیں بلکہ عین شریعت کے مطابق ہے اور پورے وثوق سے یہ بات کہی جاسکتی ہے کہ کسی بھی باعمل