کتاب: محدث شمارہ 259 - صفحہ 24
یہ حل بھی قابل غور ہے کہ قبرستان کے اوپر چھت ڈال کر اسے جناز گاہ کے طور پر استعمال کرلیا جائے۔ اس طرح جگہ کی قلت بھی ختم ہوجائے گی اور مسئلہ بھی شریعت کی پابندی میں حل ہوجائے گا البتہ اس بارے میں علما کی شرعی آرا بھی لی جانی چاہئیں ۔
مذکورہ صحیح روایات کے مطابق قبرستان میں مساجد کی تعمیر کسی طرح بھی درست نہیں لیکن پاکستان میں شاذونادرکہیں ایسا قبرستان دکھائی دے گا جہاں مسجد نہ ہو بلکہ ہر قبرستان میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کی مخالفت کرتے ہوئے وسیع و عریض مسجدیں تعمیر کی گئی ہیں بلکہ حکومت کی منظوری سے ہر قبرستان میں مسجد کا انتظام کیا جاتا ہے۔
سعودی عرب میں بحمداللہ آپ کو ہر طرف ایسے قبرستان دیکھنے کو ملیں گے جہاں مسجد نہیں ہوگی لیکن ہمارے ہاں شاید عوام اس تصور کو قبول کرنے کے لئے تیار نہ ہوں گے بلکہ عوام تو قبرستان ہی کو اصل عبادت کی جگہ سمجھے بیٹھے ہیں لیکن حقیقت بہرحال یہی ہے کہ اسلام قبرستان میں مسجد کی اجازت نہیں دیتا بلکہ بلا مسجد محض قبر کے پاس نماز پڑھنے سے بھی نبی نے سختی سے منع کیا ہے۔ لہٰذا اگر قبرستان میں مساجد کی تعمیر کا تصور ختم کیا جائے اور تعمیر شدہ مساجد کی جگہ کو قبرستان میں تبدیل کرلیا جائے تو ہر قبرستان میں سینکڑوں نئی قبروں کی جگہ دستیاب ہوجائے گی۔
پختہ قبریں اور مزار بنانا درست نہیں
(۱) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ”اللہ کے رسول نے قبر کو چوناگچ کرنے، ا س پر بیٹھنے اور اس پر عمارت بنانے سے منع کیا ہے۔“ (صحیح مسلم:۹۷۰، ابوداؤد:۳۲۲۵، ترمذی:۱۰۵۲، نسائی:۲۰۲۶، ابن ماجہ: ۱۵۶۲، احمد:۳/۳۹۹،حاکم:۱/۳۷۰،عبدالرزاق:۳/۵۰۴)
۲۔ حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر عمارت بنانے، ان پربیٹھنے اور وہاں نماز پڑھنے سے منع کیا ہے۔“ (ابن ماجہ :۱۵۶۴،ابویعلی:۱۰۲۰،مجمع الزوائد:۳/۶۱)
۳۔ حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ”اللہ کے رسول نے قبر پر عمارت بنانے یا اسے پختہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔“ (مسند احمد:۶/۲۹۹)
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا فتویٰ: امام محمد فرماتے ہیں کہ
”ہم اس چیز کو درست نہیں سمجھتے کہ قبر پر اس کی اپنی مٹی سے زیادہ مٹی ڈالی جائے اور ہم اسے بھی مکروہ(بمعنی حرام) سمجھتے ہیں کہ قبر کو چونا گچ کیا جائے یا مٹی سے لیپا جائے یا اس کے قریب مسجد بنائی جائے یا نشان بنایا جائے یا اس پر لکھا جائے۔ اسی طرح ہمارے نزدیک پختہ اینٹ سے قبر بنانا یا اسے قبر میں استعمال کرنا مکروہ ہے۔ البتہ قبر پر پانی لگانے میں کوئی گناہ نہیں اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کا