کتاب: محدث شمارہ 259 - صفحہ 23
حجرے والی جگہ بھی مسجد میں داخل ہوگئی مگر حجرے کی چار دیواری برقرار رکھی گئی او ریہ سب ضرورت کے لئے کیا گیا۔ تفصیل کے لئے دیکھئے: تاریخ طبری :۵/۲۲۲ اورالبدایة والنھایة:۹/۷۳
علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
”ہر وہ مسجد جسے قبروں میں تعمیر کیا گیا ہو، اس میں مطلق طور پر ہر نماز منع ہے، البتہ مسجد ِنبوی اس سے مستثنیٰ ہے کیونکہ اس میں ایک نماز کا ثواب ہزار نماز کے برابر ہے او راسے تقویٰ کی بنیاد پر بنایا گیاہے۔ مسجد ِنبوی کی حرمت اور تعظیم خود عہد ِنبوی اور عہد ِصحابہ میں قائم رہی پھر عہد ِصحابہ کے بعد (ضرورت کی وجہ سے) آپ کی قبر والا حجرہ مسجد کے احاطے میں داخل کیاگیا ۔“
(الجواب الباہر فی زوار المقابر:ص۲۲ بحوالہ تحذ یر الساجد للالبانی، ص:۱۳۶)
قبرستان میں ’جناز گاہ‘ کا مسئلہ
نبی کریم کے دور میں مسجد،عید گاہ،جنازہ گاہ اور قبرستان چاروں چیزیں جداتھیں جیسا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ
(۱)”یہودی آنحضرت کے پاس زانی مرد وعورت کو لے کر آئے تو آپ کے حکم کے مطابق انہیں مسجد کے قریب جنازہ گاہ میں رجم کیا گیا۔“ (بخاری:۱۳۲۹)
حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ
”مدینہ کی جنازہ گاہ مسجد ِنبوی سے متصل مشرقی جانب تھی۔‘‘ (فتح الباری :۳:۱۹۹)
(۲)نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ایک آدمی (بعض روایات کے مطابق ایک عورت) مسجد ِنبوی کی صفائی کرتا تھا۔ ایک رات وہ فوت ہوگیا تو صحابہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مطلع کئے بغیر اسے دفنا دیا۔ جب آپ کو اس کے متعلق علم ہوا تو آپ نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے کہا کہ مجھے اس کی قبر بتاؤ، پھر وہاں جاکر آپ نے اس کی نماز جنازہ ادا کی اور صحابہ نے آپ کے پیچھے صفیں باندھیں ۔(بخاری:۱۳۲۱)
اس حدیث کے پیش نظر اگرچہ بوقت ِضرورت قبرستان میں نمازِ جنازہ ادا کی جاسکتی ہے او رقبرستان میں جناز گاہ کاانتظام بھی کیا جاسکتا ہے تاہم پہلی حدیث کے مطابق مستحب اور قابل احتیاط بات یہی ہے کہ اس سے اجتناب کیاجائے اور جنازہ گاہ کو قبرستان سے جدا رکھا جائے خواہ دونوں کی دیوار مشترک ہو۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بالعموم جنازہ گاہ یا کبھی مسجد میں ہی نمازِ جنازہ پڑھا دیا کرتے تھے۔
اگر قبرستان میں جناز گاہ کا انتظام کیا گیا ہو تویہ لحاظ رکھا جائے کہ وہاں نمازِ جنازہ کے سوا دیگر کوئی نماز ہرگز ادا نہ کی جائے کیونکہ آپ نے قبر یا قبرستان میں عام نمازوں کی ادائیگی سے منع کیاہے۔اس لئے قبرستان میں موجود مساجد کو جناز گاہ میں بدل لینا چاہئے۔لیکن اگر جگہ کی قلت کا مسئلہ درپیش ہو تو اس کا