کتاب: محدث شمارہ 259 - صفحہ 18
فقہ واجتہاد حافظ مبشرحسین لاہوری احکامِ قبور اور کثیرمنزلہ قبرستان کی شرعی حیثیت مسلمان میت کی تدفین صرف زمین میں ہی ہوسکتی ہے ! کسی بھی میت کو زیر زمین دفن کرنا فطرتِ انسانی کے عین مطابق ہے، اسی لئے دنیا میں سب سے پہلی میت کو زمین میں گڑھا کھود کر دفنایا گیا۔ حضرت آدم علیہ السلام کے ایک بیٹے (قابیل) نے دوسرے (ہابیل) کو ذاتی اَغراض کے لئے قتل کردیا پھر اسے یہ پریشانی لاحق ہوئی کہ اس لاش کا کیاکیا جائے تو اللہ تعالیٰ نے ایک کوا بھیجا جو اپنی چونچ اور اپنے پاؤں سے زمین میں گڑھا کھودنے لگا ، ارشادِ باری ہے : ﴿فَبَعَثَ اللّٰهُ غُرَابًا يَّبْحَثُ فِیْ الْاَرْضِ لِيُرِيَه کَيْفَ يُوَارِیْ سَوْأةَ أخَيْهِ قَالَ يٰوَيْلَتٰی أعَجَزْتُ اَنْ اَکُوْنَ مِثْلَ هٰذَا الْغُرَابِ فَاُوَارِیَ سَوْأةَ اَخِیِ فَاَصْبَحَ مِنَ النَّادِمِيْنَ﴾ (المائدة:۳۱) ”پھر ا للہ نے ایک کوا بھیجا جو زمین کو کریدنے لگا تاکہ اسے دکھائے کہ وہ اپنے بھائی کی لاش کیسے چھپائے۔ اس نے کہا: ہائے افسوس! کیا میں اتنا مجبور ہوں کہ اس کوے کی ہی مانند ہوتا اور اپنے بھائی کی لاش کو چھپا دیتا، پھر وہ افسوس کرنے لگا۔“ اسلام چونکہ دین فطرت ہے، اس لئے اسلام نے اسی فطرت کو برقرار رکھا، چنانچہ ارشادِ باری ہے: (۱) ﴿مِنْهَا خَلَقْنَاکُمْ وَفِيْهَا نُعِيْدُکُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُکُمْ تَارَةً أُخْرَیٰ﴾ (طہٰ:۵۵) ”ہم نے تم سب کو زمین سے پیدا کیا ہے اور اسی میں تمہیں لوٹائیں گے پھر دوسری بار اسی سے تمہیں نکالیں گے۔“ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے اور ان کی اولاد کو اس نطفہ سے پیدا کیا ہے جو زمین سے پیدا شدہ غذا سے تیار ہوتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ انسانوں کو مختلف مراحل زندگی سے گزار کر اسی زمین (قبر) میں لوٹا دیتے ہیں اور روزِ محشر سب انسان انہی قبروں سے اٹھائیں جائیں گے ۔ (۲) ﴿اَلَمْ نَجْعَلِ الْاَرْضَ کِفَاتًا اَحْيَاءً وَّاَمْوَاتًا ﴾(المرسلات:۲۵،۲۶) ”کیا ہم نے زمین کو مردوں اور زندوں کو سمیٹنے والی نہیں بنایا۔“ یعنی زندہ افراد زمین پر اپنے مسکنوں میں سکونت اختیار کرتے ہیں تو مردہ افراد کو بھی زمین ہی اپنے اندر جگہ دیتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے زمین کی ہر دو صورتوں (گھروں اور قبروں ) کوبطورِ انعام یادکروایا ہے ۔