کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 8
سنگھ جیسی انتہا پسند ہندو تنظیمیں ہیں ۔ بھارتی حکومت پاکستان سے جہادی تنظیموں سے وابستہ ۲۰ / افراد کو باربار طلب کررہی ہے۔ پاکستان کو چاہئے کہ وہ انتہا پسند ہندو تنظیموں کے قتل و غارت میں ملوث لیڈروں کی حوالگی کا مطالبہ کرے۔ امریکہ پاکستان کی چند تنظیموں پر پابندی لگوانے میں تو بہت دلچسپی رکھتا ہے ، عالمی پیمانے پر متعدد اسلامی تنظیموں کو دہشت گرد قرار دیتا اور ان کے اکاؤنٹس منجمد کرنے میں بہت تیزی دکھاتا ہے لیکن بھارت کی ایسی فرقہ وارانہ تنظیمیں جو انسانیت کی سنگین مجرم ہیں ، او ربھارتی حکومت جو ان کی سرپرستی کررہی ہے ، ایسی حکومت کا نہ انسانی حقوق کا ریکارڈ خراب ہوتا ہے اور نہ ان تنظیموں پر پابندی کا کوئی مطالبہ سامنے آتا ہے ۔ یہ امریکہ کا وہی دوغلا معیار ہے جس کے بہت سے مظاہر آج دنیا بھر میں جابجا بکھرے پڑے ہیں ۔عالم اسلام میں اگر کوئی دم خم ہے تو اسے بھارتی حکومت کے ساتھ روابط کو ایسی انتہا پسند تنظیموں پر پابندی کے ساتھ مشروط کرنا چاہئے۔ بھارتی حکومت کی خونِ مسلم سے بے پروائی کا اظہار اس سے بھی ہوتا ہے کہ اس نے پاکستان کی سرحد پر تو لاکھوں کی تعداد میں افواج بٹھا رکھی ہیں ، مگر فساد زدہ علاقوں میں فوج کو تعینات نہیں کیا جاتا۔ حکومت ِپاکستان کو اقوامِ متحدہ کے ذریعے بھارت میں ہونے والے ان المناک فسادات کی تحقیق کا مطالبہ کرنا چاہئے۔ خدانخواستہ اگر پاکستان میں ہندو اقلیت کے ساتھ کسی قسم کی زیادتی ہوتی تو بھارت نے اب تک عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف طوفان کھڑا کردینا تھا۔ بھارتی مسلمانوں کے لئے لائحہ عمل آبادی اور تعداد کوپیش نظر رکھا جائے تو پوری دنیا کے صرف سات ممالک ایسے ہیں ، جن کی آبادی بھارت میں بسنے والے مسلمانوں کی تعداد سے زیادہ ہے۔ شاندار ماضی اور ذلت آمیز حال کو دیکھاجائے تو شاید ہی کسی ملک میں اقلیت ایسی ہو جس کی سیاہ بختی بھارتی مسلمانوں سے قابل موازنہ ٹھہرے۔ جہالت ، غربت اور قومی انتشار ایسے عوامل ہیں جن کی وجہ سے ان کے اندر آبرومندانہ حیاتِ اجتماعی کا تصور ایک خواب کی صورت اختیا رکرگیا ہے۔ وہ ایک وسیع علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں ، مگر ان کے مصائب کی حقیقی وجہ وسعت ِعلاقہ نہیں ، عدمِ اتحاد کی فضا ہے۔ مسلمانوں کے ایسے بڑے مگر بدنصیب گروہ کے لئے کوئی لائحہ عمل تجویز کرنا آسان امر نہیں ہے۔ ان کے سامنے ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ وہ اپنا اسلامی تشخص برقرار رکھتے ہوئے بھارت کے قومی دھارے میں کس طرح شریک ہوں ۔ متعصب جنونی ہندو جن کا نصب العین ہی ’ہندو توا‘ کا حصول ہے، وہ نہ تو مسلمانوں کو قومی دھارے میں شریک کرنا چاہتے ہیں اور اورنہ ہی قومی دھارے سے انہیں باہر رکھ کر ان کے اسلامی تشخص کے تسلسل کو برداشت کرنے کو