کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 62
وفات
مولانا محمد اسمٰعیل سلفی نے نصف صدی تک مسند ِدرس و تدریس اور خطابت و افتاکو زینت دینے کے بعد ۲۰/ فروری ۱۹۶۸ء مطابق ۲۰/ ذی قعدہ ۱۳۸۷ھ بروز منگل بعد نمازِ عصر انتقال کیا۔ انا لله وانا اليه راجعون
بدھ کے روز بعد نمازِ ظہر گوجرانوالہ میں نمازِ جنازہ ادا کی گئی۔ مولانا حافظ محمد یوسف گکھڑوی مرحوم نے نمازِ جنازہ پڑھائی۔ راقم کو بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کی سعادت حاصل ہے۔جنازہ پر بے پناہ ہجوم تھا شورش کاشمیری مرحوم بھی جنازہ میں شریک تھے۔ انہوں نے اپنے اخبار ہفت روزہ چٹان،لاہور میں لکھا:
”ایسا جنازہ تو بادشاہوں کوبھی نصیب نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کی بال بال مغفرت فرمائے اور علیین میں مقام عطا فرمائے۔“
اساتذہ
مولانا سلفی نے جن اساتذہ کرام سے مختلف علوم و فنون میں استفادہ کیا، ان کے نام درج ذیل ہیں :
۱۔مولانا حکیم محمد ابراہیم رحمۃ اللہ علیہ ۲۔مولانا عمر الدین وزیرآبادی رحمۃ اللہ علیہ
۳۔مولانا تاج الدین رحمۃ اللہ علیہ ۴۔مولوی عبدالستار رحمۃ اللہ علیہ بن شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالمنان وزیرآبادی رحمۃ اللہ علیہ
۵۔مولانا عبدالرحمن ولایتی رحمۃ اللہ علیہ ۶۔استاد پنجاب شیخ الحدیث مولانا حافظ عبدالمنان محدث وزیرآبادی رحمۃ اللہ علیہ
۷۔مولانا محمد قاسم مدرس مدرسہ امینیہ دہلی ۸۔مولانا عبدالجبار عمرپوری رحمۃ اللہ علیہ
۹۔مولانا حافظ عبداللہ غازی پوری رحمۃ اللہ علیہ ۱۰۔مولانا عبدالرحیم غزنوی رحمۃ اللہ علیہ
۱۱۔مولانا عبدالغفور غزنوی رحمۃ اللہ علیہ ۱۲۔مولانا محمد حسین ہزاروی رحمۃ اللہ علیہ
۱۳۔ مولانا مفتی محمدحسن امرتسری رحمۃ اللہ علیہ ۱۴۔مولوی حکیم محمد عالم امرتسری رحمۃ اللہ علیہ
۱۵۔مولانا محمدابراہیم میر سیالکوٹی رحمۃ اللہ علیہ ۱۶۔شیخ ابوبکر توقیر مکی رحمۃ اللہ علیہ (جاری ہے)