کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 5
نہیں آرہے۔ وہ بھارتی ہندوؤں کی انتہا پسندی کو یکسر نظر انداز کردیتے ہیں ۔ اکیسویں صدی کے آغاز ہی میں عالم اسلام میں ایک دوسرے کے معاملات سے لاتعلقی، اُمت کے مسائل سے خود غرضانہ چشم پوشی، اور مسلمانوں پر مصائب کے پہاڑ ٹوٹ پڑنے کے باوجود بے حسی اور بے حمیتی کی ایک کربناک عمومی فضا جو نظر آتی ہے، چند برس پہلے تک یہ صورت قطعاً نہ تھی۔ گذشتہ چندماہ میں افغانستان میں امریکہ نے انسانیت سوز مظالم اور کارپٹ بمباری کے ذریعے ۵۰ ہزار سے زیادہ بے گناہ مسلمانوں کو شہید کردیا، مگر عالم اسلام نے سرکاری سطح پر اس بہیمانہ درندگی پر اتنا بھی احتجاج نہ کیا جتنا کہ یورپ اور امریکہ نے ایک یہودی صحافی ڈینیل پرل کے قتل پر کیاہے۔ اب دوسرا المناک سانحہ بھارت کے صوبہ گجرات میں وسیع پیمانے پر مسلم کش فسادات کی صورت میں سامنے آیا ہے، جس میں ایک ہزار سے زیادہ بے گناہ مسلمانوں کو اذیت ناک انداز میں زندہ جلا دیا گیا، ہزاروں بے گھر ہو کر فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں ، ان کی کروڑوں کی جائیداد کو نذرِ آتش کرکے ان کی معاشی حالت کا جنازہ نکال دیا گیا ہے مگر عالم اسلام کو سانپ سونگھ گیا ہے۔ صدرِ پاکستان نے اپنے بیان کے ذریعے عالم اسلام اور عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی اپنے تئیں معمولی سی کوشش کی ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں مطالبہ کیاکہ بھارت میں مسلمانوں کا قتل عام بند کیا جائے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مسلمانوں کو انتہا پسند ہندوؤں کی دہشت گردی سے بچانے کے لئے موٴثر اقدامات کرے، فسادات کے ذمہ دار گرفتار کرکے سزا دی جائے۔“ (روزنامہ انصاف: ۳/ مارچ) مگر بھارتی حکومت نے پرویزمشرف کے اس جائز مطالبے کو نہایت حقارت سے یہ کہہ کر ٹھکرا دیا کہ اس طرح کا بیان بھارت کے اندرونی معاملات میں ناروا مداخلت ہے۔ بلکہ بھارت کے وزیرخارجہ ایڈوانی نے تو حسب ِمعمول ان واقعات کے پیچھے آئی ایس آئی کا ہاتھ قرار دیا !! صدرِ پاکستان نے کہا: ”ایسے واقعات پر عالمی برادری خاموش نہیں رہ سکتی۔“ وہ عالمی ضمیر کو جگانا چاہتے تھے، مگر کامیاب نہیں ہوئے۔ عالمی برادری تو کیا جاگتی، عالم اسلام سویا ہوا ہے۔ ۴/ مارچ کو پھر حکومت ِپاکستان کے ترجمان کا بیان شائع ہوا: ”بھارتی سیکولرازم کا پول کھل گیا۔ دنیا فسادات کا نوٹس لے۔“ بھارتی سیکولرزم کا پول تو پہلے ہی کھلا ہوا تھا، مسلم کش فسادات سینکڑوں نہیں ، ہزاروں مرتبہ ہوچکے ہیں ۔ البتہ ترجمان نے جو بات نہیں کی، وہ یہ ہے کہ اقوامِ متحدہ، امریکہ او ریورپی ممالک کے انسانی حقوق کے احترام اور دہشت گردی ختم کرنے کے دعوؤں کاپول بھی کھل گیا ہے، ہماری حکومت کے ترجمان نجانے دنیا کے بارے میں اس قدر خوش اعتقادی کا شکار کیوں ہیں ۔ انہیں اب تک معلوم ہونا چاہئے تھا کہ دنیا بھارت میں صرف انہی فسادات کا نوٹس لیتی ہے جس میں امریکہ او ریورپ کے ہم مذہب مسیحیوں