کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 4
اقلیتوں کے تحفظ کے لئے لیاقت نہرو معاہدہ وجود میں آیا۔ احمد آباد کے مسلم کش فسادات کے خلاف ہماری طرف سے محض زبانی احتجاج کافی نہیں ہے۔ حکومت ِپاکستان کو یہ مسئلہ اقوام متحدہ میں کھڑا کرنا چاہئے۔ عالمی ضمیر کو اس مسئلہ پر جھنجھوڑنا چاہئے اور عالم اسلام میں بھارت کے مسلمانوں کے تحفظ کے لئے رائے عامہ کو متحرک کرنا چاہئے۔ اس ضمن میں اسلامی ممالک کی تنظیم کا پلیٹ فارم بھی استعما ل کرنا چاہئے۔ مسلمان ممالک پر زور دینا چاہئے کہ وہ بھارت کی طرف سے عدمِ تعاون کی صورت میں اس کا تجارتی بائیکاٹ کردیں ۔ حکومت ِپاکستان کو بھارت کو یہ بتلادینا چاہئے کہ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں ہے۔ لیاقت نہرو معاہدے کی رو سے بھارت مسلمانوں کے جان و مال کے تحفظ کا پابند ہے اور پاکستان اس معاملے پر بھرپور اور عملی احتجاج کا حق رکھتا ہے۔
بھارت میں جنونی ہندو اکثریت تو بہیمانہ قتل و غارت کے ذریعے پوری دنیا کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ ہندو اور مسلمان کبھی ایک قوم نہیں ہوسکتے۔ مگر ہمارے ہاں کے نام نہاد دانشور سرے سے دو قومی نظریہ کے وجود ہی سے انکار پر تلے ہوئے ہیں اور آج کل ایک قومی نظریے کی بات نہایت شدومد سے کی جارہی ہے۔ یہ بات ذہن میں ر ہنی چاہئے کہ ہندو جب دو قومی نظریہ کی بات کرتا ہے تو اس کا لازمی نتیجہ یہی ہوتا ہے کہ چونکہ بھارت میں ہندو اکثریت میں ہیں لہٰذا وہاں ہندو راج ہی ہونا چاہئے۔ بھارت کی انتہا پسند ہندو تنظیمیں برملا یہ نعرے لگاتی ہیں کہ غیر ہندوؤں کو بھارت دھرتی سے نکال دینا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں قومی یکجہتی کو برقرار رکھنے کے لئے انہیں سیکولرزم کا سہارا لینا پڑا۔ ان کے خیال میں وہاں قومی اتحاد محض ہندو مذہب کے نظریے پر قائم نہیں رکھا جاسکتا۔ لیکن مسلمان جب دو قومی نظریہ کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد غیر مسلموں سے عدمِ رواداری ہرگز نہیں ہوتا، اسلامی تاریخ اقلیتوں سے حسن سلوک کی شاندار مثالیں پیش کرتی ہے، دنیا کے کسی بھی مذہب نے اقلیتوں کو وہ حقوق نہیں دیئے، اسلام نے جس قدر دیئے ہیں ، مگر ہمارے ہاں بھی اسلام کی بجائے ’سیکولرزم‘ کی بات کی جاتی ہے !!
پاکستان میں ملت بیزار سیاستدانوں نے ملی حمیت کوبیدار کرنے کی بجائے اور پاکستان کو اس کی اصل منزل سے ہمکنار کرنے کی کوششوں کی بجائے قوم کو لہو و لعب اور خرافات میں مشغول رکھنے کی پالیسی کو ترجیح دی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہزاروں مسلمانوں کی دردناک اموات کی خبریں پڑھ کر بھی ہمارے دلوں میں غم کی لہر نہیں دوڑتی۔ ثقافت کے نام پر کثافت پھیلانے والے نام نہاد فنکاروں اور سیکولر ادیبوں نے ہمیشہ بھارت اور پاکستان کے درمیان سرحدی لائن مٹا دینے کی بات ہے۔ جب بھی کوئی ثقافتی طائفہ یا گروہِ اُدبا بھارت کی یاترا کو جاتا ہے، وہاں وہ ہمیشہ دو قومی نظریے کے خلاف بات کرتے ہیں ۔ ان کے خیال میں یہ محض اسلامی بنیاد پرست ہی ہیں جن کی وجہ سے بھارت او ر پاکستان کے تعلقات معمول پر