کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 30
جو غیر صحیح ہیں ۔ انہی میں سے یہ قول بھی ہے کہ یہ جنت کی طرف تمہاری سواریاں ہیں ۔“ (
٭ سوال:حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا سے تعزیت کے واقعہ والی حدیث (ابوداؤد مع عون المعبود: ۳/۱۶۰) کی سند کیسی ہے؟ اس حدیث سے یا ترمذی رحمۃ اللہ علیہ کی مذکورہ بالا حدیث سے تعزیت کے موقع پر مروّ جہ اجتماعی دعا ثابت ہوتی ہے یا نہیں ؟
جواب:یہ حدیث سنداً ضعیف ہے۔ اگر صحیح بھی مانی جائے تو اس میں اجتماعی مروّجہ دعا کا ذکر ہی نہیں ۔ اسی طرح ترمذی کی مذکورہ روایت سے بھی تعزیت کے موقع پر مروّجہ اجتماعی دعا کا ثبوت نہیں ملتا۔
٭ سوال:مشکوٰة حدیث نمبر ۴۹۴۴ عن ابن عباس رضی اللہ عنہما کا خلاصہ یہ ہے کہ والدین کی طرف رحمت سے دیکھنے سے حج کا ثواب ہوتا ہے۔ تحقیق المشکوٰة میں علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو ’موضوع‘ کہا ہے․ تنقیح الرواة (۲/۳۳۱) میں ہے کہ ورمز لہ السیوطی فی جامع الصغیر بالضعف (امام سیوطی نے جامع الصغیر میں اس کے ضعف کی طرف اشارہ کیا ہے)… کیا یہ حدیث یا اس میں مذکور فضیلت کسی دوسری صحیح حدیث سے ثابت ہے؟ (محمد صدیق تلیاں ، ایبٹ آباد)
جواب: والدین کے ساتھ احسان و سلوک کی بے شمار روایات ثابت ہیں لیکن اس قسم کی فضیلت کی کوئی روایت ثابت نہیں ۔
٭ سوال: حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے حوالے سے سنن ترمذی میں یہ روایت آتی ہے: إن ربکم حيي کريم يستحيی من عبدہ إذا رفع يديه إليه أن يردهما صِفرا (مشکوٰة:۲۲۴۴) اس حدیث سے بعض لوگ فرض نماز کے بعد مروّجہ اجتماعی دعا پر استدلال کرتے ہیں جبکہ علامہ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ اس دعا کو ’بدعت‘ کہتے ہیں (فتاویٰ الکبریٰ ۱/۲۱۹)۔ درست موقف کون سا ہے؟
جواب: اس حدیث میں فرض نماز کے بعد اجتماعی دعا کا ذکر ہی نہیں تو اس سے استدلال کرنا کیا معنی رکھتا ہے۔البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ عام حالات میں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرنا متعدد احادیث سے ثابت ہے۔ ملاحظہ ہو المجموع شرح المہذب (۴/۵۰۷ تا۵۱۱) اور علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ کا رسالہ فضل الدعاء تخریج از محمد شکور میادینی۔
٭ سوال:مسجد میں جب نمازی نماز پڑھ رہے ہوں تو کیا بلند آواز سے ’السلام علیکم‘ کہہ سکتے ہیں ؟
جواب:نمازی کو بآوازِ بلند سلام کہا جاسکتا ہے لیکن وہ اس کا جواب انگلی یا ہاتھ کے اشارے سے دے گا۔چنانچہ سنن ترمذی میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے :
قال قلت لبلال: کيف کان النبی صلی اللَّہ علیہ وسلم يردّ عليهم حين کانوا يسلمون عليه وهو
[1] مزید تفصیل کے لیے : ’’ فضائل قربانی کی احادیث کا علمی جائزہ ‘‘ از غازی عزیر ( ماہنامہ ’ محدث ‘ : جلد 23 عدد3)