کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 29
دار الافتاء شیخ الحدیث حافظ ثناء اللہ مدنی ٭ نمازیوں کو سلام کہنا اور اس کا جواب ٭ بعض احادیث اور الفاظ کی تحقیق ٭ ظہر اور عصر سے قبل ۴ رکعت سنتیں ایک سلام سے پڑھنا ٭ سسرال میں قصر نماز پڑھنا ٭ سوال : مسنون خطبہ میں الفاظ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ صحیح سند سے ثابت ہیں ؟ لفظ أشهد صرف واحد کے صیغہ سے ہی ہے یا جمع سے بھی؟ لفظ يُضْلِلْ کے ساتھ ضمیر ’ہ‘ کا اضافہ ثابت ہے؟ جواب:مسنون خطبہ میں ونؤمن بہ ونتوکل علیہ کے اَلفاظ ثابت نہیں ۔ یہ الفاظ ’تاریخ بغداد‘ میں حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی روایت میں ہیں لیکن سند کے اعتبار سے سخت ضعیف ہیں ۔ اور لفظ أَشْهَدُ مفرد کے صیغہ سے ہی ثابت ہے، بطورِ صیغہ جمع نہیں ۔ لفظ يُضْلِلْ کے ساتھ’ ه ‘ ضمیر کا اضافہ ثابت نہیں ، مذکورہ روایت صحیح مسلم (۳/۱۱) ، سنن نسائی (۱/۲۳۴) ، سنن بیہقی (۳/۲۱۴) اور مسنداحمد(۳/۳۱۹، ۳۷۱ )میں موجود ہے۔ ٭ سوال:افطاری کی دعا: اللّٰهم لک صمت وعلیٰ رزقک أفطرت کی اِسنادی حیثیت کیسی ہے؟بعض مقامات پر تو الفاظ وبک آمنت وعليک توکلت بما قدمت وأخرت کا اضافہ بھی کیا جاتا ہے ، کیا یہ اضافہ کسی حدیث سے ثابت ہے۔ (صبغت اللہ صابر بلوچ ،کراچی) جواب:اصلاً یہ روایت سنن ابوداود میں ’مرسلا‘ مروی ہے لیکن شواہد کی بنا پر اس کو تقویت حاصل ہے۔ مشکوٰة از علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ (۱/۶۳، حدیث ۱۹۹۴) اور وبک آمنت … کے اَلفاظ بے اصل ہیں ، جہالت اور لاعلمی کی بنا پرلوگ یہ لکھتے ہیں ۔کسی حدیث میں ان کا ثبوت نہیں ملتا۔ ٭ سوال: ”تمہاری قربانیاں پل صراط پر تمہاری سواریاں ہوں گی۔“ (تلخیص) علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے سلسلہ ضعیفہ حدیث نمبر ۷۴ اور ۲۵۵ میں اسے سخت ضعیف قرار دیا ہے۔ کیا یہ فضیلت کسی صحیح حدیث سے ثابت ہے؟ جواب: مذکورہ حدیث واقعی ضعیف ہے۔ امام ابن العربی فرماتے ہیں : ليس فی فضل الأضحية حديث صحيح، وقد روی الناس فيها عجائب لم تصح، منها قوله : إنها مطاياکم إلی الجنة (عارضة الأحوذي:۶/۲۸۸) ”قربانی کی فضیلت میں کوئی حدیث صحیح نہیں ۔ لوگوں نے اس بارے میں کئی عجوبے نقل کئے ہیں