کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 27
کرم فرمائی واضح ہے ٭
قریب ہے یارو روزِ محشر، چھپے گا کشتوں کا خون کیونکر؟
جو چپ رہے گی زبانِ خنجر لہو پکارے گا آستیں کا !
اس لئے ضروری ہے کہ عالم اسلام اپنے وسائل جمع کرے، جس کے پاس مال و دولت ہے ، وہ مال دے، جس کے پاس علم و ہنر ہے وہ اپنا علم و ہنر پیش کرے، جس کے پاس جذبہ و توانائی ہے، وہ اسے بروئے کار لائے، یوں وہ اپنے وسائل اور صلاحیتیں جمع کرکے اپنے دفاع کو ناقابل تسخیر بنائے تاکہ اس المیے کا اعادہ نہ ہوسکے اور اس تہذیبی تصادم میں مسلمان ممالک بھی اپنی تہذیب کوبچانے میں کوئی کردار ادا کرسکیں ․
(۶) چھٹا سبب، مغرب کے مقابلے میں ہمارے اخلاق و کردار کی پستی ہے۔ مغرب بے دین ہونے اور بے حیائی کو تہذیب کے طور پر اپنانے کے باوجود عمومی زندگی میں چند اخلاقی قدروں کا پاسبان ہے، امانت و دیانت اس کا شعار ہے۔ محنت، لگن اور جدوجہد کرنے والا ہے، علم و ہنر کا حامل اور اہل علم و ہنر کا قدردان ہے۔ اپنی ان خوبیوں کا وہ صلہ پارہا ہے، دنیا میں اس کی تجارتی ساکھ قائم ہے، پوری دنیا اس کی مصنوعات کی منڈی ہے اور گراں سے گراں تر ہونے کے باوجود لوگ انہیں آنکھیں بند کرکے لے لیتے ہیں ۔
حالانکہ یہ وہ خوبیاں ہیں جن کی تلقین ہمیں ہمارے مذہب نے کی ہے، ان خوبیوں میں ہمیں ممتاز ہونا چاہئے تھا، اخلاق و کردار کی یہ بلندی ہمارا شعارہونا چاہئے تھا۔ لیکن بدقسمتی سے معاملہ اس کے برعکس ہے، ہم مذکورہ خوبیوں سے محرو م اور اخلاقی پستیوں میں مبتلا ہیں !!
اور ستم ظریفی کی انتہا ہے کہ ہم آج کل مغرب کی تقلید اور اس کی نقالی کرنے میں فخر تو محسوس کرتے ہیں لیکن اس کی مذکورہ خوبیاں اپنانے کے لئے پھر بھی تیار نہیں ۔ گویا ہم نے اس کی تقلید بھی کی ہے تو ایسی باتوں میں جو ہمارے مذہب کے خلاف ہیں اور ان کا کوئی تعلق مادّی و سائنسی علوم اور ترقی سے نہیں ہے۔ ہم شوق سے کتے پالتے ہیں ، ڈاگ شو اور فیشن شو منعقد کرواتے ہیں ۔ کس لئے؟ کہ فرنگی اس کا شوق رکھتے ہیں ، ہم نے اپنی عورتوں کو بے پردہ کردیا، محض اس لئے کہ ان کی عورتیں بے پردہ ہیں ، ہم نے ان کا سا لباس اختیار کرلیا ، تاکہ ہم بھی ماڈرن اور مہذب لگیں یا کہلوائیں ۔ لیکن کوئی بتلائے کہ ان چیزوں کا کوئی تعلق ان کی ترقی اور ان کے علوم و فنون کی مہارت سے ہے؟ کیا ان کی ترقی کتوں سے پیار کرنے کی مرہونِ منت ہے یا کوٹ پتلون اور ٹائی کا اس میں دخل ہے؟ کیا عورتوں کی عریانی ان کی ترقی کی بنیاد ہے؟ نہیں ہر گز نہیں ۔ پھر ان چیزوں میں ان کی تقلید کا کیا فائدہ؟ اور اپنے تہذیبی تشخص اور مذہبی