کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 23
بہرحال دنیا میں عزت و وقار کا مقام حاصل کرنے کے لئے پہلی بات اپنے ایمان و عقیدے کی حفاظت اور اپنے نظریاتی تشخص کا احساس اور دینی و ملی غیرت کی بقا اور اس کا ا ظہار ہے۔ اس کے لئے نصابِ تعلیم کو اسلامی سانچے میں ڈھالنا ضروری ہے۔ ٹی وی کا قبلہ درست کرنے کی ضرورت ہے اور قومی اخبارات کے مالکان و مدیران کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ اپنا رویہ بدلیں اور قوم کے اسلامی تشخص کے تحفظ و بقا کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔
(۲) ہماری پستی اور زبوں حالی کا دوسرا سبب خود انحصاری کی بجائے آئی ایم ایف وغیرہ کے قرضوں پر معیشت کا ڈھانچہ استوار کرنا ہے۔ جو حکومت بھی آتی ہے وہ خود انحصاری کا ڈھنڈورا تو خوب پیٹتی ہے اور کشکول توڑنے کا اعلان کرتی ہے، لیکن ساری دنیا میں کشکول لئے پھرتی ہے اور جب وہ حکومت رخصت ہوتی ہے تو پتہ چلتا ہے کہ قرضوں کے بوجھ میں کوئی کمی نہیں ہوئی ہے بلکہ یہ بوجھ اور بڑھ گیا ہے۔ غلامی کی زنجیریں اور بوجھل ہوگئی ہیں اور قرض کی مے پی پی کر ہماری فاقہ مستی خوب رنگ لا رہی ہے۔ جب تک ہماری حکومتیں بیرونی قرضوں پر اپنا انحصار ختم نہیں کریں گی، ہم دنیا میں سراٹھا کر چلنے کے اور ان کے ناجائز دباؤ کو نظر انداز کرنے کے قابل نہیں ہوسکیں گے۔
(۳) تیسرا سبب، مسلمان ملکوں کا باہمی اختلاف اور ان کے مابین اتحاد کافقدان ہے، اسی اختلاف اور عدمِ اتفاق نے ان کی قوت کو منتشر اور پارہ پارہ کر رکھا ہے۔ اگر یہ سارے ملک اسلام کی بنیاد پر متحد ہوجائیں ، ان سب کی آواز ایک ہوجائے، تو اقوامِ متحدہ من مانی کرسکتی ہے نہ امریکہ و برطانیہ کو مسلمانوں کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کی ہمت ہوسکتی ہے۔۱۱/ ستمبر کے بعد، جیسے ساری دنیاے اسلام نے امریکہ میں ہونے والی دہشت گردی کی مذمت کی تھی، اسی طرح اگر وہ اسامہ بن لادن کے بارے میں بھی متحدہ موقف اختیار کرتی اور امریکہ سے ثبوت مانگتی۔ یا ہمارے صدرِ محترم امریکی صدر سے مہلت لے کر تمام اسلامی سربراہوں سے رابطہ کرکے انہیں صورتحال اور معاملے کی سنگینی اور نزاکت سے آگاہ کرتے، تو یقینا اس المیے سے بچا جاسکتا تھا جو عالم اسلام کی بے حسی، مجرمانہ سکوت اور ہمارے بزدلانہ اور غیر دانش مندانہ فیصلے کی وجہ سے رونما ہوا۔ آئندہ ایسے المیوں سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ عالم اسلام میں باہم اتحاد واتفاق ہو، اسلامی سربراہی کانفرنس موٴثر اور فعال ہو اور آپس کی تلخیاں اور کشیدگیاں دور ہوں ، پورا عالم اسلام ایک جسد ِواحد کی طرح اور ایک بنیانِ مرصوص ہو، عالمی مسائل بالخصوص مسلمانوں سے متعلق پالیسیوں میں ان کاموقف ایک اور اسلامی تعلیمات کا مظہر ہو۔
(۴) ہماری پستی اور کمزوری کا چوتھا سبب، منصوبہ بندی کا فقدان اور اپنے مسائل ووسائل کا عدمِ شعور ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اسلامی ملکوں کو ایک تو افرادی قوت سے نوازا ہے۔ دوسرے ہر قسم کے قدرتی