کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 15
تھے جن کا رہن سہن، طور اطوار اور طرزِ بودوباش اسی طرح عام انسانوں کا سا تھا جس کی مثالیں خلفائے راشدین نے قائم کی تھیں ۔ شاہانہ کروفر سے دور، امیرانہ ٹھاٹھ باٹھ سے پاک اور مسرفانہ و عیاشانہ طرزِزندگی سے نفور، سارے وسائل عوام کی فلاح و بہبود کی نذر اور شب و روز کا ہر لمحہ ملک و ملت کی خدمت کے لئے وقف۔ انہوں نے فقیری میں بادشاہی کی، غریبی میں خود داری کا مظاہرہ کیا، تباہ حالی کے باوجود گدائی کا کاسہ اور کشکول نہیں اُٹھایا، کسی کے سامنے جھولی نہیں پھیلائی، غیروں کی دریوزہ گری نہیں کی، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے حسین جالوں میں نہیں پھنسے۔ بلکہ فاقہ کشی،بھوک، قحط اور بے سروسامانی کے باوصف خود انحصاری کی پالیسی اپنائی۔ لیکن افسوس! قلب و نظر کی کجی اور نگہ کی نامسلمانی نے ان کی خوبیوں کو برائی سمجھا، ان کی غیرت و خود داری کو ’نادانشی‘ باور کرایا، ان کے عزم و ایمان کو ایک ناقابل معافی جرم قرار دیا ع کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں ! اور اپنے دین پر استقلال و ثابت قدمی کو ’انتہا پسندی‘ کا عنوان دیا اور ان کی سادگی کو ’فریب خوردگی‘ سے اور مغرب کی حیا باختہ تہذیب سے نفرت کو ’بے خبری‘ سے تعبیرکیا اور جب ان طعنوں سے بھی کام نہ بنا اور افغانستان پر ان کی گرفت کمزور ہونے کی بجائے مضبوط تر ہوتی گئی تو بھیڑیے اور میمنے کے مشہور واقعے کی طرح ۱۱/ ستمبر کے واقعے کو بہانہ بناکر ان پر آتش و آہن کی بارش کردی۔ انہوں نے اگرچہ مردانہ وار مقابلہ کیا اور اپنے خون سے شجاعت و مردانگی کی ایک لازوال تاریخ رقم کردی۔ لیکن وہ چونکہ نہتے تھے جدید اسلحی و سائل سے محروم تھے اور ان تابڑ توڑ فضائی حملوں کا جواب دینے سے قاصر تھے جو دہشت گردی کے خاتمے کے نام پر دنیا کے سب سے بڑے دہشت گرد نے ان پر کئے۔ اس وحشیانہ بمباری اور خونخوارانہ دہشت گردی نے انہیں پسپائی اختیار کرنے پر مجبور کردیا۔ یوں ان کی خوبیاں ان کے لئے بلائے جان بن گئیں ع اے روشنی طبع تو برمن بلا شدی اور یہ ظلم، وحشت و بربریت کا یہ مظاہرہ اور درندگی و خون آشامی کی یہ حرکت صرف دشمنوں ہی نے نہیں کی، بلکہ اپنے بھی اس میں شریک ہوگئے۔ بیگانوں ہی نے وار نہیں کئے، دوستوں نے بھی خنجر گھونپنے سے گریز نہیں کیا، اعدائے دین ہی نے انہیں کشتنی قرار نہیں دیا بلکہ نام نہاد مسلم حکمرانوں نے بھی انہیں گردن زدنی ہی سمجھا۔یہ مظلوم طالبان بہ زبانِ حال کہہ رہے ہیں ۔ من از بیگانگاں ہرگز نہ نالم کہ بامن آنچہ کرد آں آشنا کرد