کتاب: محدث لاہور 258 - صفحہ 10
مسلمانوں کے لئے سیاسی موت کا باعث بن جائیں گے۔ اس وقت بھارت میں مسلمانوں کی تعداد ۱۴ فیصد ہے، مگر پارلیمنٹ میں ان کو اس تناسب سے نمائندگی حاصل نہیں ہے۔ جداگانہ انتخابات کے نتیجہ میں وہ بھارتی لوک سبھا میں ایک مضبوط سیاسی قوت کے طور پر سامنے آئیں گے۔ چونکہ بھارت کے مخصوص حالات کے پیش نظر کسی ایک سیاسی جماعت کا قومی سطح پر بھاری اکثریت سے جیت جانے کا امکان کم ہی رہے گا، ہمیشہ مخلوط حکومتیں ہی بنتی رہیں گی۔ ایسی صورت میں مسلمانوں کے لئے اپنی سیاسی قوت کو اپنے مفادات کے تحفظ کے لئے بھرپور طریقے سے استعمال میں لانے کے مواقع پیدا ہوں گے۔ موجودہ مخلوط انتخابات میں یہ ہوتا ہے کہ الیکشن کے دوران تو کانگریس اور دیگر پارٹیاں مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کے لئے ہر ممکن تعاون کا یقین دلاتی ہیں ، مگر پارلیمنٹ میں پہنچنے کے بعد وہ یکسر آنکھیں پھیر لیتی ہیں ۔ چونکہ پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی مناسب نمائندگی نہیں ہوتی، اسی لئے وہ اپنا دباؤ ڈالنے کے لئے پانچ سال کے بعد ہونے والے انتخابات کا انتظار کرتے ہیں ۔ جداگانہ انتخابات کا ایک فائدہ یہ بھی ہوگا کہ مسلمان مرکز اور صوبوں میں کابینہ میں بھی مناسب حصہ حاصل کرسکیں گے۔ بعض اوقات سودے بازی کے نتیجہ میں پارلیمنٹ میں ارکان کے تناسب سے بھی زیادہ کابینہ میں نمائندگی حاصل کرلی جاتی ہے۔ ۴۔بھارتی وزیراعظم کشمیر کے متعلق بارہا یہ بیان دے چکے ہیں کہ ہم ایک دفعہ پھر مذہب کی بنیاد پر ملک کو تقسیم نہیں ہونے دیں گے، مگر وہ مذہب کی بنیاد پر خون ریز فسادات کی ذمہ داری قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں ۔ بھارتی مسلمانوں کو ہندو اکثریت کے کان میں بلیغانہ انداز میں یہ بات ڈال دینی چاہئے کہ بھارت کی دھرتی پر ان کا بھی اتنا ہی حق ہے، جتنا ہندوؤں کا۔ اگر ان پر یونہی ظلم و ستم روا رکھا گیا تو وہ علیحدگی کی تحریک پر بھی غور کرسکتے ہیں ۔ ۵۔موجودہ دور میں قومی جدوجہد کو آگے بڑھانے کے لئے ذرائع ابلاغ فیصلہ کن کردار ادا کرتے ہیں ۔ یہودیوں کی سیاسی کامیابیوں کے پس پشت میڈیا پر ان کے کنٹرول نے بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ بھارتی مسلمانوں کو بھی بھارت میں اخبارات ورسائل، انٹرنیٹ،ٹیلی ویژن اور دیگر ذرائع ابلاغ کے استعمال کے لئے موٴثر منصوبہ بندی کرنی چاہئے۔ اپنے موقف کو بین ا لاقوامی اور قومی سطح پر پیش کرنے اور مخالف گروہوں کے منفی پراپیگنڈہ کا موٴثر جواب دینے کے لئے انہیں دنیا کی مختلف زبانوں میں لٹریچر اور پروگرام پیش کرنے چاہئیں ۔