کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 8
۲۲۰۰ پی ایچ ڈی پیدا کئے۔ حکومت کی زیرسرپرستی چلنے والے ان تکنیکی اداروں کی کوتاہی کے پیچھے دینی مدارس کا ہاتھ تو نہیں ہے۔ حکومت نے محض دینی اداروں کی ’اصلاح‘ کا بیڑہ یکایک کیوں اٹھا لیا ہے؟ صرف دینی مدارس کو ہی نشانہ کیوں رکھا جارہا ہے؟ اگر حکومت ملک سے دہشت گردی کا خاتمہ چاہتی ہے، تو پھر ہر طرح کی دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے اقدامات کیوں نہیں اُٹھاتی؟جہادی اور مذہبی تنظیموں پر تو پابندی عائد کی جاتی ہے، مگر لسانی بنیادوں پر دہشت گردی کی مرتکب سیکولر تنظیموں کونظر انداز کیا جاتا ہے؟ جنرل صاحب پاکستان کو ’جدید اسلامی ریاست‘ بنانا چاہتے ہیں ، مگر ان کا سارا زور ’جدید‘ اور ’ترقی پسندانہ‘ پر ہی ہے۔ اور ’جدیدیت‘ بھی وہ نہیں جس کا ہم نے اوپر تذکرہ کیا ہے۔ یہاں وہ ’جدیدیت‘ مراد ہے جس کا تعلق پاکستان کی نظریاتی اساس، مذہبی شعائر اور اسلامی ثقافت سے متصادم اقدامات سے ہے۔ یہ اقدامات سیکولر زم کا عملی پر تو ہیں ۔ چند ایک کا ذکر مناسب ہے : ۱۶/ جنوری کو حکومت نے جداگانہ طریق انتخابات ختم کرکے مخلوط طریقہ انتخابات کا اعلان کیا ہے۔ مخلوط انتخابات دو قومی نظریہ کی روح سے متصادم ہیں ۔ ایک اسلامی ریاست میں آخر مسلمانوں کو کیسے مجبور کیا جاسکتا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کے طور پر کسی غیر مسلم کو منتخب کریں ؟ یہ مخلوط انتخابات ہی تھے جن کی وجہ سے سقوطِ ڈھاکہ کاالمناک واقعہ پیش آیا۔ پاکستان میں مخلوط انتخابات کا مطالبہ سیکولر، اشتراکی اور غیرمسلم افراد ہی کررہے تھے، مسلمانوں کی اکثریت کی طرف سے ایسا مطالبہ کب کیا گیا تھا ؟! صدر جنرل پرویزمشرف اعلان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت، قائد اور اقبال کی تعلیمات کے مطابق ملک کو ترقی دیں گے، مگر ابھی تک ان کے بیشتر اقدامات میں سیکولر دانشوروں کے افکار کا پرتو اور این جی اوز کے مطالبات کی عملی تکمیل کا پہلو زیادہ نمایاں نظر آتا ہے۔ سیرتِ نبوی کا معیار تو بے حد بلند اور پاکیزہ ہے، اگر جنرل صاحب اپنے ممدوح علامہ اقبال کی فکر کو بھی پیش نظر رکھتے تو شاید اپنے اقدامات پر نظرثانی ضرور فرماتے۔ علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ جدید تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود اس قدر راسخ العقیدہ مسلمان تھے کہ برطانوی حکومت کی طرف سے سپین کے دورہ کی پیش کش محض اس لئے ٹھکرا دی کہ اس میں یہ شرط بھی شامل تھی کہ سفر کے دوران ان کی بیگم صاحبہ پردہ نہیں کریں گی۔ مگریہاں ان کی تعلیمات کی ’پیروی‘ کا یہ عالم ہے کہ ٹیلی ویژن پر کام کرنے والی خواتین کے لئے دوپٹہ کی پابندی کو اُٹھانے کے اعلانات ہورہے ہیں حالانکہ دوپٹہ خالص اسلامی نہیں بلکہ مقامی ثقافت و حیا کا آئینہ دار ہے۔ اقبال رحمۃ اللہ علیہ پان اسلام ازم اور اتحادِ ملت ِاسلامیہ کے بیسویں صدی کے شاید سب سے بڑے مبلغ تھے، مگر جنرل صاحب فرماتے ہیں کہ پاکستان کے مسلمانوں نے تمام دنیا کے مسلمانوں کا ٹھیکہ نہیں لے رکھا۔ علامہ اقبال قادیانیت کے سخت مخالف تھے۔ وہ ہی پہلے شخص تھے جنہوں نے ۱۹۳۴ء میں اپنے ایک مضمون میں قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا۔ مگر اب سننے میں یہ آرہا ہے کہ حکومت احمدیوں