کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 64
مرعوبیت اور منافقت مسلمانوں پر اپنا مغربی نظام تعلیم ٹھونسنے کے بعد عیسائی مشنریوں نے اسلام پر تابڑ توڑ حملے کئے۔ نت نئے اعتراضات پیدا کئے مثلاً اسلام تاریک دور کے لئے آیا تھا۔ آج کا زمانہ جدید ہے، جدید دور میں عرب کے بدو دور کا دین اور بدویانہ تہذیب نہیں چل سکتی۔ ترقی کرنی ہے اور دورِ جدید کا ساتھ دینا ہے تو تمہیں ہماری تہذیب اور تعلیم پر ’آمنا و صدقنا‘ کہنا ہوگا۔ مغربی طرزِ فکر، مغربی لباس، مغربی آداب و اطوار اور رسوم و رواج کو اپنانا ہوگا۔ ٭ ان مغربی آقاؤں نے اپنے دورِ حکومت میں اسلامی ممالک میں اپنے وفاداروں کو بڑی بڑی جاگیریں عطا کیں ، مراعات دیں اوراپنے علاقے میں رہنے والے تمام عوام کو جو پہلے مسلمان ہونے کے ناطے ان کے بھائی بند اور مساوی تھے۔ اب ان کوکیڑے مکوڑوں کی طرح روندنے کی تلقین کی تاکہ عوام میں سے کوئی ان کی حکومت کے خلاف اُف تک نہ کرسکے۔ ٭ خود انہوں نے ہمارے مالی وسائل جی بھر کر لوٹے اور مغرب میں پہنچائے۔ پھر اپنے ان وفاداروں کو اپنے ملک کے تمام وسائل جی بھر کو لوٹنے کی تربیت دی۔ ٭ ’سول سروس‘ کے مقابلہ کے تمام امتحان انگریزی میں رکھے جاتے ہیں ۔ اس طرح یہ انگریزی خواں طبقہ اس کے ذریعہ حکمرانی کے تمام حساس اورکلیدی شعبے حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا۔ پھریہ انگریز آقا جاتے وقت اقتدار اپنے اسی وفادار انگریزی خواں طبقے کو دے کر گئے۔ یہ لوگ ہمیشہ اپنے آپ کو ملک میں اعلیٰ طبقہ اور عوام کو ادنیٰ طبقہ سمجھتے رہے اور آزادی کے بعد بھی اسی مغربی تہذیب و ثقافت کو اپنے ملک میں پھیلنے کا فریضہ انجام دیتے رہے۔ ان کے مقابلے میں جب بھی عوام میں سے کسی نے اپنے دینی و وطنی تقاضوں کو پورا کرنے کی بات کی یا اس کے لئے تحریک برپا کی وہ اپنے (مغرب کے وفادار) حاکموں کے نزدیک قابل گرفت اور گردن زدنی ٹھہرا۔ نتیجہ یہ ہوا کہ وطن عزیز کو نظریاتی اور تعلیمی لحاظ سے جب بھی راہِ راست کی طرف لانے کی کوشش ہوئی، اس حکمران طبقے اور بیوروکریسی نے اس میں گونا گوں قسم کی رکاوٹیں پیدا کیں اور اسلامی تحریک برپا کرنے والے قائدین کو غدار اور تہذیبدشمن ، دہشت گرد اور بنیاد پرست کہہ کر پابند ِسلاسل کردیا گیا۔ ٭ پھر اس حکمران طبقے کو کمیشن دے کر، ان کے مغربی آقا سودی قرضے ’ایڈ‘کے نام سے دے دے کرمسلمان ممالک کو اقتصادی جال میں گرفتار کرتے رہے اوران سے اپنے مفادات پورے کرواتے رہے۔ اب اگرچہ جمہوری طرزِ حکومت کی بنا پر حکمران ہر وقت بدلتے رہتے ہیں ، مگر جو بھی آتا ہے وہ درحقیقت انہی مغربی آقاؤں کا مہرہ ہوتا ہے۔ اس وقت ہمارے وطن عزیز پاکستان کی سیاست یہی ہے کہ جو امریکہ کا وفادار ہے، وہی برسر اقتدار ہے اورجو حکمران ان کے مفادات سے ذرا سی سرتابی کرکے عوام کی خواہشات کے مطابق یا