کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 6
ایک حقیقی، جدید ترقی پسند، جمہوری اور اسلامی ریاست بنانے چاہتے ہیں ۔“(جنگ/ نوائے وقت ) اس وضاحت کے علیٰ الرغم اس انٹرویو کے متعلق کچھ اور بھی باتیں ہیں جو ظاہر کرتی ہیں کہ جنرل صاحب اپنا تاثر ایک لبرل اور سیکولر حکمران کے طور پر ابھارنا چاہتے تھے۔ اسی شمارے میں جنرل مشرف کی ایک پرانی تصویر بھی دوبارہ شائع کرائی گئی جس میں انہیں پالتو کتے اٹھائے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ اسی ”نیوزویک“ میں ان کی ایک تصویر کے نیچے لکھا ہوا ہے : ”یہ مسلمان ایک جدید سیکولر ریاست قائم کرنا چاہتا ہے۔“ اس انٹرویو میں انہوں نے قانونِ توہین رسالت کے بارے میں تبدیلی کو واپس لینے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ”وہ ملک میں معاشی استحکام چاہتے تھے اور کئی محاذ نہیں کھولنا چاہتے تھے۔ اسی لئے انہوں نے یہ تبدیلی واپس لے لی۔ یہ ان کی شخصیت کی ایک تصویر ہے۔“ مگرمنظر بدلتا ہے… ۳۰/ جنوری کو پرویز مشرف لاہور کے دو دینی مدارس جامعہ اشرفیہ اور مدرسہ رضویہ کا دورہ فرماتے ہیں ۔ یہاں وہ علما کی مجلس میں ایک دفعہ پھر مختلف اسلوب میں بات کرتے ہیں ، فرماتے ہیں : ”پاکستان اسلامی جمہوریہ ہے، یہ اسلام کے نظریہ پر قائم ہوا۔ ہم اس کو سیکولر نہیں بنانا چاہتے لیکن اسے تھیوکریٹک ریاست بنانے کے خلاف ہیں ۔“ دینی مدارس کے بار ے میں ارشاد ہوتاہے: ” حکومت مدرسوں کے خلاف نہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں طلبا کو دوسرے علوم کی بھی تعلیم دی جائے۔ حکومت جوکچھ بھی چاہتی ہے، وہ آپ کے ذریعے کرے گی۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مدرسے ایسے رفاہی ادارے ہیں جو معاشرے کی بہت خدمت کررہے ہیں ۔“ ایک مدرسہ کے بارے میں انہوں نے کہا : ”ایسے دینی اداروں کا دورہ میرے لئے قابل فخر ہے۔“ مدرسہ رضویہ کے مہتمم مفتی غلام سرور قادری نے جنرل صاحب کو سنگ مرمر پر قدرتی طور پر بنا ہوا اسم ’محمد ‘ دکھایا تو صدر نے اسے ہاتھ میں لے کر نہایت عقیدت سے چوما۔“ (نوائے وقت) … ہم ان دونوں مناظر پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے، قارئین کرام خود ہی موازنہ کرکے رائے قائم کرسکتے ہیں ۔ ۱۲/ جنوری کو پرویز مشرف صاحب نے جو خطبہ ارشاد فرمایا، اس کو قومی اور بین الاقوامی ذرائع ابلاغ میں غیر معمولی پذیرائی ملی۔ امریکہ اور بھارت کے علاوہ پاکستان کے ’دانشوروں ‘ نے بھی وسیع پیمانے پر ان کے اعلانات کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس تقریر میں سپاہِ صحابہ پاکستان، تحریک ِنفاذِ فقہ جعفریہ، تحریک ِنفاذِ شریعت ِمحمدی، جیش محمد اور لشکر ِطیبہ پر پابندی لگانے کا اعلان کیا۔ انہوں نے دینی مدارس اور مساجد کے متعلق نئی پالیسی کا اعلان بھی فرمایا جس کی رو سے مساجد اور دینی مدارس کو ۲۳/ مارچ ۲۰۰۲ء تک نئی رجسٹریشن کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ جنرل صاحب نے جہادِ اصغر کی بجائے قوم کو جہادِ اکبر کی تلقین