کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 59
مغربی تعلیم کی ہیئت ِ ترکیبی مغربی تعلیم قدیم یونانی و رومی افکار پر مبنی ہے۔ یونانی بت پرست مشرک تھے جبکہ رومی عیسائی، اس لئے یہ نظام تعلیم اپنے مضمرات کے لحاظ سے مذہب بیزار اورملحدانہ ہے۔ چونکہ عیسائیت کے عقائد اور تعلیم کی عقلی توجیہ ناممکن ہے۔ عقیدہٴ تثلیث اور کفارہ کے عقیدہ کو کوئی بھی معقول آدمی تسلیم کرنے سے ہچکچاتا ہے اور پھر اس کی تعلیم جامد اور ناقابل عمل ہے، سائنسی ترقی کا وہ ساتھ نہیں دے سکتی۔اس لئے انہوں نے ”مذہب میں عقل کو دخل نہیں “ کہہ کر مذہب کو انسانی زندگی کا ایک پرائیویٹ شعبہ قرار دیا اور علوم و فنون، جدید سائنس وٹیکنالوجی سے ’اللہ‘ کو خارج کردیا۔ انہوں نے سائنسی علوم میں حواس اور مشاہدہ کو ترجیح دی چونکہ اللہ کہیں نظر نہیں آتا تھا۔ لہٰذا تمام سائنسی شاخوں میں اللہ کی قدرت کی بجائے نیچر (فطرت بمعنی قدرت) کا لفظ استعما ل کیا۔ اللہ کی خالقیت، ربّ کی ربوبیت کا انکار کردیا گیا۔ اس کی جگہ یہ کہا گیا کہ قانونِ فطرت یہ ہے کہ دنیا خود بخود وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے وحی الٰہی سے اپنے آپ کومحروم رکھ کردنیا کے آغاز و انجام کے بارے میں اپنے خود ساختہ فلسفے گھڑے اور پھر اپنی معاشرت، سیاست اور معیشت کے لئے بھی تمام خود ساختہ قوانین ترتیب دیئے۔ اسلامی نظامِ تعلیم کی ہیئت ِ ترکیبی اسلامی نظام تعلیم کی نوعیت اس سے مختلف تھی کہ مسلمان مفکرین اور علما اپنی کتب کا آغاز اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا اورانبیا پر صلوٰة و سلام پڑھنے کے بعد اپنے مطلوبہ موضوع پر لکھنا شروع کرتے۔ پھر تمام فطری قوانین کی تشریح وحی الٰہی کی روشنی میں کرتے، ان کی کتب جا بجا اللہ کی قدرت کو نمایاں کرتیں ۔ رسول کی محبت اُجاگر کرتیں ، عوام میں اتباعِ رسول کا جذبہ اُبھارتیں ، اسلامی شریعت کی حکمتیں اور برکتیں واضح کی جاتیں ۔ان میں اخلاقِ عالیہ کو نمایاں کرنے کی کوشش ہوتی۔ اس طرح ان کتب سے استفادہ کرنے والا ایک طرف مخلص مسلمان ہوتا تو دوسری طرف اعلیٰ درجے کا عالم و فاضل بھی ہوتا۔ کوئی جتنابڑا عالم ہوتا اتنا ہی وہ عاجز، منکسر مزاج، اللہ و رسول کا فرمانبردار اورمخلوق خدا کا ہمدرد وغمگسار ہوتا۔ وہ آخرت کی جواب دہی کے شعور سے مالا مال ہوتا اور اُخروی رضا کے لئے علم کا فیض دوسرے لوگوں تک پہنچانا اپنی ذمہ داری سمجھتا اور عملی زندگی کے مسائل حل کرنے میں لو گوں کی حتیٰ الامکان مالی و اخلاقی مدد بھی کرتا تھا۔ پھر مسلمان بچوں کی تعلیم بھی اسی طرح کی ہوتی جو ان کو ابتدا ہی سے پکا مسلمان اور ہمدرد انسان بنانے والی ہوتی تھی۔ سیکولر نظام تعلیم اور اسلامی نظام تعلیم کا موازنہ