کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 49
کے شاگرد ہوں گے۔ استاد کی اس اہمیت کے پیش نظر ضروری ہے کہ استاد کو اہمیت دی جائے جس کے لیے مندرجہ ذیل امور ناگزیر ہیں : (۱) دینی مدارس کے اساتذہ کی ٹریننگ کا انتظام ہوناچاہیے یعنی جو فارغ التحصیل طالب علم استاد بننا چاہے، اس کے لیے لازمی ہو کہ وہ پہلے تربیت ِاساتذہ کا کورس مکمل کرے جس کا دورانیہ کم سے کم ایک سال ہو جس میں نہ صرف تعلیم وتربیت کے اُصول اورمنہاج طلبہ کو سکھائے جائیں بلکہ تدریس کی عملی مشق بھی کروائی جائے۔ اسی طرح اس ٹریننگ میں نہ صرف تدریس کے فنی پہلوؤں پر توجہ دی جائے بلکہ زیر تربیت اساتذہ کی نظریاتی تربیت بھی کی جائے تا کہ نہ صرف ان کے اپنے اندر ایک مثالی مسلمان بننے کا داعیہ پیدا ہو بلکہ اپنے طلبہ کو مثالی مسلمان بنانے کا جذبہ بھی ان کے اندر خوب انگیخت ہواوراس کے منہاج اور حکمت ِعملی سے بھی وہ بخوبی واقف ہوں ۔ (۲) جو اساتذہ اس وقت دینی مدارس میں پڑھا رہے ہیں اورانہوں نے کسی طرح کی تربیت حاصل نہیں کی، ان کے لیے کام کے دوران تربیت اور چھٹیوں میں ریفریشر کورسز کا اہتمام کیا جائے۔ (۳) اساتذہ کے کیڈر (کورس) بنائے جائیں یعنی یہ طے کر دیا جائے کہ کس اہلیت کا استاد کس درجے کے طلبا کو پڑھاسکتا ہے۔ بڑے درجوں کو پڑھانے والے اساتذہ کے لیے تجربے ،تحقیق اورتصنیف وتالیف کی خصوصی شرائط ہونی چاہئیں ۔ متعلقہ اہلیت کے بغیر استاد کی تعیناتی کالعدم تصور ہونی چاہیے ۔ اسی طرح اساتذہ کی کم از کم تنخواہوں کے سکیل بھی مقرر ہونے چاہیے۔ اگرچہ یہ بات ہمارے علم میں ہے کہ دینی مدارس پر بہت زیادہ مالی بوجھ ہے لیکن اس کے باوجود ان مدارس کے معیار کو بہتر بنانے کے لئے ناگزیر ہے کہ اساتذہ کے حالات ِکار بہتر بنائے جائیں ۔ انکے معاوضے بڑھائے جائیں اورانہیں باعزت زندگی گزارنے کے مواقع مہیا کئے جائیں تا کہ وہ دلجمعی سے عمل تدریس میں فعال کردار ادا کر سکیں ۔ (۴) تدریسی تربیت کے لیے صرف ان طلبہ کومنتخب کیاجائے جوتدریس کا رجحان رکھتے ہوں اور اسے بطور ِمشن اپنانا چاہتے ہوں ۔یہ نہ ہو کہ جسے اور کوئی ملازمت نہ ملے وہ مدرّس بن جائے۔ نیز اس امر کی ضمانت کے لیے کہ صرف لائق طلبہ ہی اس طرف آئیں ، انتخاب کے وقت کڑا معیار مقرر ہونا چاہیے مثلاً کم ا ز کم درجہ جیّد جدّا… نیز انٹرویو کے علاوہ اس غرض کے لیے خصوصی امتحان بھی لیا جاسکتا ہے ۔ (۵) دوسرے بڑے اداروں کی طرح دینی مدارس میں بھی اساتذہ کے لیے اجتماعی سہولتیں ہونی چاہئیں جیسے ایک شہر سے دوسرے شہر میں تبادلے کی سہولت میں اَولڈ ایج بینیفٹ (کبرسنی فنڈ) اور بنوولینٹ فنڈ (اجتماعی بہبود فنڈ) وغیرہ۔ دینی مدارس کے وفاقوں کو اس سلسلے میں حکومت ِپاکستان سے