کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 43
ان کے لیے ملازمتیں موجود نہیں ہیں ۔ ہماری رائے میں دینی مدارس کے طلبہ کے روزگار کی پلاننگ کے لیے مندرجہ ذیل نکات پر غور ہونا چاہیے : ۱۔ حکومت ِپاکستان ان مدار س کی ڈگریوں کو درجہ بدرجہ تسلیم کر کے یعنی ثانویہ عامہ میٹرک کے برابر، ثانویہ خاصہ ایف اے کے ،عالیہ بی اے کے او رعالمیہ ایم اے کے برابر قرار دی جائے۔ تا کہ ان طلبہ کے لیے جدید تعلیم اورپرائیویٹ وپبلک سیکٹر میں روزگار کے دروازے کھل سکیں ۔ اسی طرح عالمیہکے بعد ایم فل اور پی ایچ ڈی کرنے کی بھی اجازت ہونی چاہیے۔ جنر ل ضیاء ُالحق کے زمانے میں اس سلسلے میں کچھ پیش رفت ہوئی تھی لیکن بعد میں معاملہ سست پڑ گیا ۔ اب حال ہی میں جاری ہونے والی تعلیمی پالیسی میں میٹر ک اور ایف اے میں درسِ نظامی گروپ متعارف کروایا گیا ہے او رعلامہ اقبال اوپن یونیورسٹی اسلام آباد نے بھی درسِ نظامی کے مضامین میں ڈگریاں دینے کا آغاز کر دیا ہے لہٰذا امید کی جانی چاہیے کہ مستقبل قریب میں دینی مدارس کے نظامِ تعلیم اور حکومتی نظام تعلیم کے درمیان حائل فرق بتدریج کم ہوتا جائے گا۔ ۲۔ ہماری تجویز کے مطابق اگر دینی مدارس عربی کے ساتھ اپنے طلبہ میں انگریزی اور ا ردو میں بھی مہارت پیدا کردیں اور انہیں جدید علوم کا تعارفی مطالعہ بھی کروا دیں تو ہمارے خیال میں وہ معاشرے میں بہت سے میدانوں میں اپنی راہ خود بنالیں گے۔ ۳۔ جس نصاب کا ہم نے اوپر ذکر کیا ہے، وہ سولہ سال میں اسلامی علوم میں ایم اے (عالمیہ) کا ہے لیکن اس میں بی اے (عالیہ) تک اُردو ،عربی او ر ا نگریزی زبانیں بھی پڑھائی جائیں گی گویا پاکستانی یونیورسٹیوں میں اس وقت مروّج قاعدے کے مطابق بھی وہ ان تین مضامین میں ایم اے کرنے کے حق دار ہیں ، ہماری تجویز یہ ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ کو ان تین زبانوں میں بی اے (عالیہ) کرنے کے بعد تین سالوں میں اس طرح ایم اے کروا دیا جائے کہ ان تینوں میں سے کوئی ایک زبان ان کا اصلی تخصص(Major) ہو اور علومِ اسلامی ضمنی تخصص(Minor) ۔ اس طرح وہ سولہ کی بجائے سترہ سالوں میں ان زبانوں میں سے کسی ایک میں ایم اے بھی کر لیں گے اورساتھ ہی ثقہ دینی عالم بھی ہوں گے اور اُن کے لیے روزگار کے زیادہ مواقع بھی پیدا ہو جائیں گے۔ ۴۔ بعض پیشہ ورانہ اُمور میں تربیت دینی تعلیم کے ساتھ بھی اس طرح دی جاسکتی ہے کہ طلبہ فارغ التحصیل ہونے تک اس شعبے میں مہارت بھی حاصل کر لیں خصوصاً اس سہولت کی وجہ سے کہ طلبہ کی رہائش بھی انہی مدارس میں ہوتی ہے ، مثلاً مختلف کمپیوٹر کورسز (Computer Languages, Maintenance, اورکمپوزنگ وغیرہ) بجلی کا کام،فریج، ٹی وی وغیرہ کی مرمت ، گاڑیوں کی مرمت، ٹائپ، شارٹ ہینڈ،