کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 39
نفس کے لیے کسی دوسرے مربی کے پاس جا بیٹھتاتھا۔ اب اُمت میں عمومی انحطاط کے نتیجے میں تصوف کے نام پرنہ وہ صوفی رہے اور نہ وہ خانقاہیں او ربالعموم جو کچھ باقی بچاہے وہ بعض رسوم کا ایک بے روح ڈھانچہ ہے یا محض شکم پروری کے طریقے۔ لہٰذا تزکیہ وتربیت کو محض اس اتفاق پر نہیں چھوڑا جا سکتا کہ اگر حسن اتفاق سے استاد ایسا ہو جوخود مزکی ومربی ہو تو بات بن گئی ورنہ سراسر محرومی مقدر ٹھہری بلکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ تزکیے وتربیت کو باقاعدہ ایک مضمون اورفن کی طرح نصاب ِتعلیم کا ایک حصہ بنایا جائے اوردوسرے مواد کی طرح اس کابھی باقاعدہ امتحان اور اس میں فیل ہونے والے کو سارے مضامین میں فیل تصور کیا جائے۔ ہم نے اس مضمون کی طرف توجہ کی اور ڈیڑھ سو صفحے کا ایک کتابچہ اس موضوع پرمرتب کر کے شائع کر دیا ہے کہ تعلیمی ادارے میں طلبہ کی دینی تربیت کیسے کی جائے۔[1] محض یہ دکھانے کے لیے کہ ایسا نظا م وضع کرنا ممکن ہے ،ہم اس سے دو اقتباسات پیش کرتے ہیں : تعلیمی ادار ے میں تربیتی نظام کا قیام ‘‘[2] ۱۔ مدرسے میں ہر استاد کو خود کو مربی سمجھنا چاہیے (خصوصا صدر مدرّس او رمہتمم کو ) اس کا مطلب یہ ہے کہ اتناہی کافی نہیں کہ وہ اپنے آپ کو طلبہ کے سامنے ایک ماڈل کے طورپر پیش کرے بلکہ اس کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ وہ آگے بڑھ کر طلبہ کی تربیت کرے۔ ۲۔ اگر کسی وجہ سے سربراہِ ادارہ خود اپنے آپ کو اس کام کے لیے موزوں نہ سمجھے تو اسے چاہیے کہ کسی موزوں استادکوچیف مربی کے طور پر مقرر کر دے جوسارے سکول کے طلبہ کی تربیت کے لیے ایک مکمل اورمربوط لائحہ عمل مرتب کرے۔ ۳۔ چیف مربی کو چاہیے کہ اساتذہ میں سے ہر کلاس کا ایک مربی مقرر کرے، بہتر ہو اگر ایسا استاد کلاس انچارج بھی ہو۔ ۴۔مربی استاد کو تدریس کے علاوہ کم از کم ہفتے میں ایک پیریڈ طلبہ کی تربیت کیلئے دیا جانا چاہیے۔ ۵۔کلاس کے مربی استاد کو چاہیے کہ کلاس کے طلبہ میں سے کسی موزوں طالب علم کو ’مربی‘ یعنی طلبہ کے اخلاق وکردار کا نگران مقرر کرے۔ ۶۔ اگر تعلیمی ادارہ رہائشی ہو تو ہوسٹل کا ایک مربی ہونا چاہیے او رطلبہ میں سے ایک اس کا نائب ہو او راگر ہوسٹل کے کئی بلاک ہوں تو ضروری ہے کہ ہوسٹل کے ہر بلا ک میں ایک اُستاد مربی ہو جو طلبہ کے اخلاق وکردار کا ذمہ دار ہو۔ یہ استاد ہر ہوسٹل بلاک میں طلبہ میں سے کسی ایک موزوں طالب علم کو مربی یعنی طلبہ کے اخلاق وکردار کا ذمہ دار بنا دے۔ ۷۔ چیف مربی اورمربی اساتذہ پر مشتمل ہر سکول میں ایک تربیتی کونسل ہونی چاہیے جو اپنے اجلاس باقاعدگی سے ہرماہ منعقد کرے اور تربیت کے مسائل پر غوروفکر کرے۔ ۸۔ ہر سکول میں طلبہ کی تربیت کی جانچ(Evaluation) اور تربیت کے نگران اساتذہ کی
[1] ڈاکٹر محمد امین ،تعلیمی ادارے اور کردار سازی ، عزیز بک ڈپو ، لاہور ۱۹۹۷ء [2] نفس المرجع ص ۳۱ ،۳۷