کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 35
متون کا گہرا مطالعہ کرایا جائے۔ احادیث سے استنباطِ احکام کی مشق کروائی جائے اورعلومُ الحدیث جیسے مصطلحات، اسماء ُالرجال ،جرح وتعدیل،روایت ودرایت،تخریج ،فتنہ انکار ِحدیث وغیرہ پر توجہ مرکوز کی جائے۔ (۳) فقہ کی تدریس کا موجودہ طریقہ ختم کر کے پہلے اُصول فقہ خصوصاً اُصولِ استنباط کا تقابلی مطالعہ کروایا جائے پھرمنتخب موضوعات پر ائمہ اربعہ ،ظاہریہ اور اہل تشیع کی آرا کا تقابلی مطالعہ کروایا جائے ۔ فقہ القرآن والسنہ پرتوجہ دی جائے اورپاکستان میں رائج قوانین کے ساتھ مقارنہ پیش نظر رکھاجائے۔ (۴) سیرت،کلام،مسلم تاریخ وجغرافیہ(بشمول مطالعہ پاکستان) اور تزکیہٴ نفس کاقدرے تفصیلی مطالعہ اور فلسفہ ومنطق کا تعارفی مطالعہ بھی نصاب کاحصہ ہونا چاہیے۔ ثانیاً…مغربی اور جدید علوم کا تعارفی مطالعہ (۱) سماجی علوم میں سے معاشیات،سیاسیات ،قانون ،تاریخ ،جغرافیہ ،نفسیات اورفلسفہ وغیرہ (۲) طبعی علوم میں سے فزکس،کیمسٹری ،بیالوجی ،ریاضی اورکمپیوٹر وغیرہ (۳) اسلام اور مغربی تہذیب کے تقابل/ تصادم سے پیدا ہونے والے مسائل کا تفصیلی مطالعہ بھی اِس نصاب کا ایک جز ہونا چاہیے۔ نیز اس مطالعے میں صرف مغربی فکر اور علوم کاتعارف ہی مقصودنہیں بلکہ اسلامی نقطہ نظر سے ان کا جائزہ اورتنقید بھی اس میں شامل ہونی چاہیے تاکہ طلبہ پر مغربی فکر کی کمزوری اوراس کے مقابلے میں اسلامی فکر کی برتری اورحقانیت دلائل سے واضح ہو جائے۔ یہ تعارفی مطالعہ اس لیے ضروری ہے کہ علما جس دنیا میں رہ رہے ہیں ، اُسے سمجھ سکیں ۔ نیز اس وقت اسلام اوراسلامی دنیاکا سب سے بڑا مسئلہ علمی وفکری ہی نہیں ، عملی مسئلہ ،مغرب او ر مغربی تہذیب کا علمی اور عملی تفوق ہے لہٰذا جب تک ہم چیلنج اوراس کی نوعیت کو نہیں سمجھیں گے اور اس کااِدراک نہیں کریں گے، ہم اس چیلنج کا جواب کیسے دے سکیں گے اوراسلام کو موجودہ فضا میں قابل عمل کیسے ثابت کر سکیں گے اور اسے عملاً غالب کرنے کے لیے صحیح رُخ میں جدوجہد کیسے کر سکیں گے…؟ ثالثا … زبانیں اس وقت کیفیت یہ ہے کہااکثر دینی مدارس میں انگریزی کی تعلیم کا انتظام نہیں ہے،بلکہ اُردوبھی نہیں پڑھائی جاتی۔ عربی زبان واَدب پر زور دیا جاتا ہے اور کسی حد تک فارسی بھی پڑھائی جاتی ہے۔ لیکن ان دونوں زبانوں کی تدریس اس طرح ہوتی ہے کہ صر ف انہیں پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے لکھنے اوربولنے کی نہیں ۔ طریق تدریس بھی وہی پرانا ہے یعنی طریقہٴ ترجمہ وگرامر جس میں گردانیں رٹائی اورقواعد یاد کروائے جاتے ہیں ۔ ہماری رائے میں زبانوں کے بارے میں صحیح پالیسی یہ ہے کہ