کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 32
۲۔اسی کا یہ بھی شاخسانہ ہے (اگرچہ دوسرے عوامل بھی ہیں ) کہ علما اور دینی عناصر کے عدمِ اتحاد کی وجہ سے اس ملک میں آج تک شریعت نافذ نہیں ہوسکی۔ حکومتیں علما او ران کی جماعتوں کو آپس میں لڑائے رکھتی ہیں اورمتحد نہیں ہونے دیتیں تاکہ وہ آرام سے حکومت کرتی رہیں ۔ اگرعلما اوران کی جماعتیں صحیح معنوں میں متحد ہو جائیں تو نفاذِ اسلام کی چوٹی آسانی سے سر کی جا سکتی ہے۔ ۳۔یہ بھی دینی مدارس کے نظامِ تعلیم وتربیت کا نقص ہے کہ وہ علماء میں اخلاص ،بے نفسی اور للہیت پیدا نہیں کرتا ا و رانہیں اتنا بیدار مغز،شجاع اور زِیرک نہیں بناتا کہ وہ نفس کے حملوں سے بھی بچ سکیں اور اسلام دشمن عناصر کی سازشوں کو سمجھ کر اُن سے بھی نمٹ سکیں ۔ ۴۔دینی مدارس نے عصری علوم سے عدمِ اعتماد کی پالیسی کو مضبوطی سے پکڑ رکھا ہے۔ اس وجہ سے عصر حاضر میں اسلام اورمسلمانوں کو جو چیلنج درپیش ہیں ، وہ نہ اُنہیں سمجھ سکتے ہیں او رنہ اس کا مسکت جو اب دے سکتے ہیں ۔ ۵۔پاکستان میں جو جدید تعلیم مروّج ہے، اس میں دینی تعلیم کا حصہ برائے نام ہے اورنہ وہاں اسلامی تربیت کا کوئی انتظام ہے ۔ دوسری طرف دینی مدارس میں جدید مضامین اور ماحول کا گزر نہیں ۔ اس چیز نے جدید پڑھے لکھے لوگوں اور علما میں ذہنی بُعد پیدا کر دیا ہے ۔ جس کاثبوت یہ ہے کہ شہروں میں جمعہ کے دن کسی بھی مسجد میں جاکر مشاہدہ کیا جاسکتا ہے کہ تقریباً ۹۰ فیصد سے زیادہ لوگ صرف نماز کے وقت مسجد میں آتے ہیں اورمولوی صاحب کی تقریر سننے کے لیے چند گنے چنے لوگ ہی موجود ہوتے ہیں ۔ ۶۔ علما کی اکثرجماعتوں نے اپنی ساری قوتیں سیاسی جدوجہد میں لگا دی ہیں ۔ پہلے ہرمسلک کی ایک جماعت بنی، پھر جتنے لیڈر بنتے گئے ،ہر دینی سیاسی جماعت میں اتنے گروپ اور ذیلی جماعتیں بنتی گئیں جو آپس میں گتھم گتھا ہو تی گئیں اور علما کے کرنے کا جواصل کام تھا یعنی تعلیم وتربیت ،دعوت واصلاح ، تبلیغ دین او رامر بالمعروف ونہی عن المنکر ،ان کی طرف توجہ کم ہو گئی۔ اس سے نہ صرف دین کی ترجیحات متاثر ہوئیں اور خود علما پر اس کا برااَثر پڑا بلکہ اِس چیز نے علما کی ہوا خیزی کی ہے او رمعاشرے پر ان کے اَخلاقی اثر کو تباہ کر کے رکھ دیا ہے … اِن کی سیاسی ناکامی کی بڑی وجہ بھی یہی ہے ۔ ۷۔ عوام کی دینی تعلیم وتربیت کے حوالے سے بھی علماء کی ناکامیاں واضح ہیں مثلاً: (الف) علما نے عوام کو دین اسلام کے بنیادی مآخذ قرآن وسنت سے براہ ِراست استفادے سے محروم کر رکھا ہے ۔زیادہ سے زیادہ مساجد میں ناظرہ قرآن پڑھایا جاتا ہے ، لیکن قرآن کے ترجمے اورفہم کی طرف کوئی توجہ نہیں دی جاتی ، نہ اَحادیث پڑھائی جاتی ہیں ۔ زیادہ زور اپنے مسلک