کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 24
چھین لیا ہے۔ جو میڈونا اور مائیکل جیکسن کی پرستار ہے اوراسلامی اقدار وروایات کے مقابلے میں مغربی اقدار وروایات کی شیدا اوراس کی تہذیب پر فریفتہ ہے۔ مدارسِ دینیہ … پس منظر اورمقاصد وخدمات یہ مدارسِ دینیہ عربیہ، جن میں قرآن وحدیث اوران سے متعلقہ علوم کی تعلیم دی جاتی ہے، صدیوں سے اپنے ایک مخصوص نظام ومقصد کے تحت آزادانہ دین کی خدمت سر انجام دے رہے ہیں ۔ ان مدارسِ دینیہ کے پس منظر،غرض وغایت اور ان کی عظیم دینی خدمات سے ناواقف لوگ، ان کے متعلق مختلف قسم کی باتیں بناتے رہتے ہیں ۔ کبھی ان مدارس کو بے مصرف اوران میں پڑھنے پڑھانے والے طلباء وعلما کو ’یادگارِ زمانہ‘ کہا جاتا ہے،کوئی انہیں ملائے مکتب اور ابلہ مسجد قرار دیتا ہے جو ان کی نظر میں زمانے کی ضروریات اور تقاضوں سے ناآشنائے محض ہیں اور کوئی ’اصلاح‘ کے خوش نما عنوان سے اور ’خیرخواہی‘ کے دل فریب پردے میں باز (شکرے) کے روایتی قصے کی طرح انہیں ان کی تمام خصوصیات سے محروم کر دینا چاہتے ہیں اور اب ایک مخصوص گروہ کوسامنے رکھتے ہوئے، جن کا کوئی تعلق دینی مدارس سے نہیں ہے، انہیں ’دہشت گرد‘بھی باور کرایا جا رہا ہے۔ غرض یہ مدارس اوران میں تعلیم حاصل کرنے والے طلبا ’جتنے منہ،اتنی باتیں ‘ کے مصداق ہر کہ ومہ کی تنقید کانشانہ اور ارباب ِدنیا کے طعن وتشنیع کا ہدف ہیں ، بلکہ اب بین الاقوامی استعمار کی خاص ’نگاہِ کرم‘ بھی ان پر مبذول ہے۔ لیکن واقعہ یہ ہے کہ یہ مدارس،اپنے مخصوص پس منظر اورخدمات کے لحاظ سے اسلامی معاشرے کا ایک ایسا اہم حصہ ہیں جن کی تاریخ اور خدمات سنہرے الفاظ سے لکھے جانے کے قابل ہیں ۔ ان میں پڑھنے پڑھانے والے نفوسِ قدسیہ نے ہر دور میں باوجود بے سروسامانی کے دین اسلام کی حفاظت وصیانت کا قابل قدر فریضہ انجام دیا ہے۔ ا ن مدارس کے قیام کا پس منظر یہی تھا کہ جب حکومتوں نے اسلام کی نشرواشاعت میں دلچسپی لینا بند کر دی اور اسلامی تعلیم و تربیت میں مجرمانہ تغافل برتا تو علماءِ اسلام نے ارباب ِحکومت اور اصحابِ اختیار کی اس کوتاہی کی تلافی یوں کی کہ دینی تعلیم وتربیت کے ادارے قائم کیے جو عوام کے رضار کارانہ عطیات اورصدقات وخیرات سے چلتے تھے۔ یہ دینی ادارے بالعموم سرکار ی سرپرستی سے محروم ہی رہے ہیں اور اسی میں ان کے تحفظ وبقا کا راز مضمر ہے۔ بالخصوص برطانوی ہند میں ، جب کہ انگریز نے لارڈمیکالے کی نظریہ تعلیم کے مطابق انگریزی تعلیم کو رواج دیا اورمسلمان عوام ملازمت اور دیگر مناصب ومراعات کے لالچ میں کالج اور یونیورسٹیوں کی طرف دیوانہ وار لپکے اور دینی تعلیم اوردینی اقدار سے بے اعتنائی وبیگانگی برتنے لگے تو علماء اوراصحابِ دین نے