کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 22
انگریز ہو گا۔“ یہ بات اس نے ۱۸۳۴ء میں کہی تھی جب متحدہ ہندوستان انگریزوں کے زیر نگین تھا، لیکن آزادی کے بعد بھی چونکہ یہی نصابِ تعلیم بدستور جاری ہے، اس لیے خیالات اور تمدن میں انگریز بننے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ انگریزی زبان کے تسلط اور برتری سے بھی وہ اپنے مذکورہ مقاصد حاصل کر رہا ہے اور ہم نے اس کی زبان کو بھی سینے سے لگا رکھا ہے اوریوں اس کے استعماری عزائم اور اسلام دشمن بلکہ اسلام کش منصوبوں کو پایہٴ تکمیل تک پہنچانے میں اس کے دست وبازو بنے ہوئے ہیں ۔ اقتصاد ومعیشت میں بھی ہم نے اسی کی پیروی اختیار کر رکھی ہے اورسودی نظام کو،جو لاکھوں کے لیے مرگِ مفاجات کا حکم رکھتا ہے، ہم نے اس کو مکمل تحفظ دیا اوراسے ہر شعبے میں بری طرح مسلط کیا ہوا ہے، جس کی وجہ سے اقتصادی ناہمواری عروج پر ہے۔ امیر،امیر تر اور غریب، غریب تر بنتا جا رہا ہے، نودولتیوں کاایک ایسا طبقہ الگ معرضِ وجود میں آچکاہے جو پوری طرح مغربیت کے سانچے میں ڈھل چکا ہے، اس کا رہن سہن، بودوباش، طور اطوار، حتی کہ لہجہ وزبان تک سب کچھ مغربی ہے، وہ اسی مغربی تہذیب کا والہ وشیدا اور پرستار ہے اور اس کے شب وروز کے معمولات مغربی معاشرت کی ہی عکاسی کرتے ہیں ۔ سیاست ونظم حکومت میں بھی ہم نے جمہوریت کو اَپنا یا ہوا ہے، جو مغرب ہی کاتحفہ ہے۔ یہ پودا مغرب میں ہی پروان چڑھا، وہاں کی آب وہوا شاید اِسے راس ہو، لیکن اسلامی ملکوں کے لیے تو جمہوریت اسلام سے محروم کرنے کی ایک بہت بڑی سازش ہے جس کے دامِ ہم رنگ زمین میں بیشتراسلامی ملک پھنس چکے ہیں ۔ کچھ تو اس کی ’برکت‘ سے اسلامی اقدار وروایات سے بالکل بیگانہ ہو چکے ہیں ، جیسے ترکی ہے۔ کچھ سخت جان ہیں تو وہاں اسلامی اقدار اور مغربی اقدار میں سخت کشمکش برپا ہے۔ بر سراقتدار حکمران مغربی تہذیب وتمدن کو مسلط کرنے پر تلے ہوئے ہیں ۔ جبکہ اسلامی تہذیب سے محبت کرنے والا ایک گروہ اس کے خلاف مزاحمت کر رہا ہے۔ تا ہم عوام کی بہت بڑی اکثریت، بیشتر اسلامی ملکوں میں ، دینی جذبہ واحساس اورشعور سے محروم ہونے کی وجہ سے الناس علیٰ دین ملوکھم کے تحت مغرب کی حیا باختہ تہذیب کو ہی اپنا رہی ہے۔ ہماری صحافت بالخصوص روزنامے، مغربی ملکوں کے روز ناموں سے بھی زیادہ بے حیائی پھیلانے میں مصروف ہیں ، یہ چند ٹکوں کی خاطر مسلمان عورت کو روزانہ عریاں اور نیم عریاں کر کے پیش کرتے ہیں تاکہ عوام کی ہوس پرستی اور جنسی اشتہاکی تسکین کر کے ان کی جیبوں سے پیسے بھی کھینچے جائیں اور