کتاب: محدث لاہور 257 - صفحہ 15
ہوتی ہے وہاں دنیا بھر سے بھاری علمی مواد پر مشتمل سی ڈیز کی بھی تربیت دی جاتی ہے ،بلکہ ہمارے سامنے سافٹ ویئر کا ایک عظیم منصوبہ ہے ۔میں کہوں گا کہ دینی مدارس کو اگر جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے سے کوئی امر مانع ہے تو وہ وسائل کی عدم دستیابی ہے۔ جن کے پاس وسائل ہیں ، وہ کررہے ہیں اور جن کے پاس وسائل نہیں ہیں وہ بھی کرنے کی تڑپ رکھتے ہیں ۔بات دراصل وسائل کی ہے، نہ کہ جدید علوم کے بارے میں ذہنی تحفظات کی۔ اب اگر حکومت مدارس کو جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کے لئے مواقع اور وسائل مہیا کرنا چاہتی ہے تویہ نہایت حوصلہ افزا بات ہے، لیکن میں پھر کہوں گا کہ جسے ہم اجتماعی دھارا کہہ رہے ہیں ، وہ لارڈ میکالے کا سیکولر نظام تعلیم ہے۔ اگر ہم لارڈ میکالے کے تعلیمی سسٹم سے وابستہ ہوجاتے ہیں تو یقینا ہم مکہ اور مدینہ کی شاہراہ کو چھوڑ کر لندن اور واشنگٹن کی شاہراہ پر گامزن ہوجائیں گے۔ لہٰذا ہمیں جدید نظام تعلیم کے اجتماعی دھارے کو بھی اسلام کے بنیادی اُصولوں پر استوار کرنا ہوگا یعنی اپنے نظامِ تعلیم کوپاکستان کی اساس دو قومی( ملی) نظریے کے اُصولوں سے وابستہ کرنا ہوگا۔ سوال: بالفرض حکومت آپ کی بات تسلیم کرلے اور کہے کہ ہم آپ کو اجتماعی دھارے میں لانے کے لئے کالجز کی طرح وسائل فراہم کریں گے ،جیسا کہ انہوں نے کہا بھی ہے کہ ہم مدارس کا سروے کرنے کے بعد انہیں کمپیوٹر فراہم کریں گے، بشرطیکہ آپ ہمارے یہ تقاضے پورے کریں ۔ مثلاً طلبا کی لسٹ دیں اور ہم سروے کر یں گے کہ کہیں کوئی ایسی تعلیم تو نہیں دی جارہی جو طلبا کو منفی سرگرمیوں میں ملوث کرنے کا باعث ہو۔اس کے علاوہ ہم آپ کے حسابات کا آڈٹ کریں گے ۔تو کیا آپ اس چیک اپ کو قبول کریں گے؟ مولانا مدنی: دیکھئے ! جب حکومت مدارس کو کوئی ایڈ فراہم کرے گی تو ا س کو یہ حق بھی ہے کہ وہ اس کا آڈٹ کرے۔ کچھ عرصہ پہلے حکومت مدارس کو برائے نام زکوٰة دیتی تھی تو وہ اس کا آڈٹ بھی کرتی تھی اور اس پر کسی نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔ لیکن اس وقت سوال یہ ہے کہ آیا حکومت کا مقصد مدارس کو وسائل فراہم کرکے ان کے کردار کو موٴثر بنانا ہے یا اس Aid کے بدلے میں مدارس کی حریت ِفکر کو سلب کرنا ہے؟ چنانچہ رجسٹریشن کے مسئلہ میں اس خدشہ کا اظہار کیا جارہا ہے کہ اس قانون کے تحت حکومت جب اور جن مدارس کوچاہے ان پر قدغن لگا دے گی ۔ لہٰذا میں یہ کہنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتا کہ اگر تو حکومت مدارس کے اس روایتی نظامِ تعلیم کو اصل سمجھتے ہوئے اس میں کچھ اصلاحات کرکے انہیں جدید تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنا چاہتی ہے یعنی حکومت اگر اپنے مثبت اقدامات سے یہ ثابت کردے کہ اس کا مقصدمدارس کی آزادی سلب کرنا نہیں ہے ،تو ٹھیک وگرنہ مدارس حکومت کی مداخلت کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔