کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 62
تباہی کے کنارے پہنچا دیا ہے۔ مگر اس سے بھی زیادہ خطرناک حیوانی ابلاغ کی وہ صورت ہے جسے ’نفسیاتی سرد جنگ‘ کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کے پس پشت سیاسی مقاصد کارفرما ہوتے ہیں ۔ غلط اور جارحانہ پراپیگنڈہ کے ذریعے مخالف قوموں کے مورال کو تباہ کیا جاتا ہے، ان کا امیج خراب کرکے انہیں قابل نفرت بنا دیا جاتا ہے، حقائق کو چھپا کر جھوٹ اور غلط بیانی کا طومار باندھا جاتاہے۔ مگر یہ کام بڑی فریب کاری اور چالاکی سے کیا جاتا ہے۔ کوشش کی جاتی ہے کہ جانبدارانہ ابلاغ کا تاثر قائم نہ ہو۔ آج امریکہ اور یورپی ممالک اپنے سیاسی اور استعماری مقاصد کی تکمیل کے لئے حیوانی ابلاغ کی اس حکمت ِعملی کو نہایت تواتر سے استعمال کررہے ہیں ۔ مغربی تہذیب کو پوری دنیا پرغالب کرنے اور کمزور قوموں کے استحصال کے لئے اس طریقہٴ کار کوبروئے کار لایا جارہا ہے۔ اس حیوانی ابلاغی مہم پر سینکڑوں ابلاغی نیٹ ورک کام کررہے ہیں ، ہزاروں اخبارات، ریڈیو سٹیشن، ٹیلی ویژن اور رسائل اس مہم کو آگے بڑھا رہے ہیں ۔ ان کی سرگرمیوں پر سالانہ کئی ارب ڈالر خرچ کردیئے جاتے ہیں ۔ مسلمان اس ’نفسیاتی سردجنگ‘ کا طویل عرصہ سے تختہٴ مشق بنے ہوئے ہیں ۔ اس کی ابتدا تو بہت پہلے ہی ہوگئی تھی، مگر اس کا پہلا اہم مظاہرہ جنگ ِعظیم اوّل کے دوران ترکی کے خلاف مغربی ذرائع ابلاغ کے پروپیگنڈہ کی صورت میں سامنے آیا۔ ارضِ فلسطین میں یہودی ریاست کے قیام کے لئے اسی حیوانی ابلاغ کی حکمت ِعملی اپنائی گئی۔ اسرائیل کے قیام کے بعد تو اس شیطانی مہم میں سال بہ سال شدت پیدا ہوتی گئی۔ اس ابلاغی خباثت کا تازہ ترین نشانہ ’طالبان‘بنے ہیں ۔ طالبان کی طرف سے نفاذِ شریعت کی جدوجہد اور اسلامی ریاست کا قیام مغربی تہذیب کے لئے خطرے کی گھنٹی قرار پایا، لہٰذا اسلامی ریاست کے نوزائیدہ درخت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ عسکری مہم جوئی سے پہلے طالبان کے خلاف مسلسل پراپیگنڈہ مہم شروع کی گئی۔ مغرب کے تمام ذرائع ابلاغ نے اس حیوانی ابلاغ میں بھرپور حصہ لیا۔ انہیں بدنام کرنے کے لئے ذلیل اور پست ہتھکنڈے استعمال کئے گئے۔ امن عامہ کے قیام، عدل و انصاف کی فراہمی، قانونی مساوات کے قیام، انتظامی سادگی اور نیکی کے فروغ، ڈرگ مافیا کی سرکوبی اور افغانستان کو اسلحہ سے پاک کردینے کے عظیم الشان کارناموں کو پس پشت ڈال کر طالبان کی طرف سے معمولی درجہ کی سخت گیری اور نفاذی حکمت ِعملی کو بڑھا چڑھا کر بیان کیا گیا۔ ڈاڑھی اور برقعہ جو کہ صدیوں سے افغانیوں کی تہذیب کا جزوِلاینفک رہے ہیں ، کو طالبان کے خلاف منفی پراپیگنڈہ کے لئے بھرپور استعمال کیا گیا۔ چند مٹھی بھر مغرب زدہ عورتوں کو شریعت کی حدود میں لانے کی کارروائی کو کروڑوں افغان عورتوں پر ظلم و ستم قرار دے کر مغربی ذرائع ابلاغ نے شیطانی پراپیگنڈہ مہم جاری کی۔ کبھی موسیقی پر جزوی