کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 58
انسان کو ’اخلاقی حیوان‘ کے درجہ پر فائز کردیا۔ گویا یہ سابقے ہی بدلے گئے، ’حیوان‘ کا لفظ ابھی تک ’متفق علیہ‘ چلا آتا ہے۔ گذشتہ چالیس برسوں میں ذرائع ابلاغ نے مغربی معاشرت کو جس انداز میں متاثر کیا ہے، اس کی مثال ڈھونڈنا مشکل ہے۔ایک یورپی اور امریکی شہری شاید سماج سے کٹ کر کچھ عرصہ گزارنے میں بہت دِقت محسوس نہ کرے، سیاسی اداروں سے بھی وہ کچھ دیر کے لئے انقطاعِ تعلق کرسکتا ہے بشرطیکہ ارتباطی (Interactive) ٹیکنالوجی سے اس کا تعلق ٹوٹنے نہ پائے۔ یورپ میں بہت سے ہپی افراد کو آپ جنگلوں میں پڑا ہوا پائیں گے، ان کے پاس بہت معمولی سا سامانِ زیست ہوتا ہے، مگراس مختصر سے زادِ راہ میں ریڈیو یا موبائل فون ان کے پاس ضرور ہوگا۔ ایسے افراد کے لئے نہ تو سماج ’ناگزیر‘ ہے اور نہ ہی ریاستی ادارے ان کی مجبوری ہیں ۔ مغربی سماج میں پروردہ ایک شخص ممکن ہے غیر معمولی حالات میں کچھ دن بغیر خوراک کے بھی زندہ رہ لے، مگر ذرائع ابلاغ سے زیادہ دیر جدائی بہت کم لوگ برداشت کرپائیں گے۔ مغربی تہذیب و ثقافت کی صورت گری میں میڈیا نے اہم ترین کردار ادا کیا ہے۔ ان کے تہذیبی رویے، ان کا انفرادی و اجتماعی طرزِ عمل، سوچوں کے زاویے، ان کی بودوباش اور سماجی اقدار، ان کی معاشی فکر اور سیاسی حرکات، غرضیکہ ان کی حیاتِ قومی کا کوئی پہلو، کوئی گوشہ اور کوئی انداز ایسا نہیں ہے جسے ذرائع ابلاغ نے تشکیل (Shape)نہ دیا ہو۔ دورِ حاضر میں مغرب کا تہذیبی و تمدنی ارتقا درحقیقت وہاں کے ذرائع ابلاغ کے ارتقا سے براہِ راست وابستہ ہے۔ وہاں سائنسی و صنعتی ترقی ہوش رُبا رفتار سے آگے نہ بڑھ پاتی، اگر میڈیا کی طرف سے اس کو دھکا (Push) میسر نہ آتا۔نت نئی ایجادات اگر سامنے آرہی ہیں اور معاشرتی زندگی کا حصہ بنتی جاتی ہیں ، تو ان کی تیز رفتار معاشرتی مقبولیت بھی میڈیا کے ذریعے کی جانے والی مارکیٹنگ و اشتہار بازی کی مرہونِ منت ہے۔ مغرب کی صنعتیں کبھی بھی وسیع پیمانے پر پیداوار نہ دے سکتیں ، اگر ان کو جذب کرنے کے لئے صارفیت کا وسیع نیٹ ورک موجود نہ ہوتا اور پورے گلوب پر پھیلا ہوا صارفین کا نیٹ ورک میڈیا کے ذریعے مربوط و منضبط ہے۔ عالمی بستی کا موہوم یاحقیقی تصور بھی ذرائع ابلاغ کے بغیر ناقابل تصور ہے!! مغربی سماج کا فرد عالم بیداری کا ایک ایک لمحہ میڈیا پر انحصاریت اور وابستگی کے عالم میں گزارتا ہے۔ صبح آنکھ کھلتے ہی پہلا کام ساتھ پڑے ہوئے ریموٹ کے ذریعے ٹیلی ویژن کا سوئچ آن کرنا ہوتا ہے۔ خوراکی ناشتہ سے پہلے ابلاغی ناشتہ ضروری سمجھا جاتا ہے۔ رات کو سونے سے پہلے جب تک نیند غالب نہیں آتی، انگلیاں ریموٹ کے بٹن کے آس پاس تو رہتی ہیں ، اسے ’آف‘ نہیں کرپاتیں ۔ گھر سے دفتر کا سفر ہو، یا دفتر سے مختلف مصروفیات اور فرائض منصبی کی انجام دہی کا معاملہ ہو، ریڈیو سیٹ، کمپیوٹر، ٹیلی