کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 55
ورنہ قرونِ وسطیٰ کا وحشیانہ دور پھر واپس آسکتا ہے جس سے ویسٹرن سولائزیشن اور تہذیب و ترقی سب کچھ کا خاتمہ ہوجائے گا۔ اس لئے مغربی حکومتیں اور ان کے مفاد میں کام کرنے والی لابیاں عالم اسلام میں دینی بیداری کے سرچشموں کو بند کرنا چاہتی ہیں ۔ ان کی نظر میں پاکستان دنیا کا سب سے بڑا بنیاد پرست مسلمان ملک ہے اور پاکستان کی بنیاد پرستی کا سرچشمہ دینی مدارس ہیں ، اس لئے دینی مدارس کو غیرموٴثر بنانا اور عوام کے ساتھ ان کے اعتماد کے رشتہ کو ختم کرنا ضروری ہے۔ اسی بنیاد پر علماء کرام اور دینی مدارس کی کردار کشی اور انہیں منتشر رکھنے پر کروڑوں ڈالر خرچ کئے جارہے ہیں ۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل اسی مہم کو لے کر آگے بڑھنا چاہتی ہے اور پاکستان کے غیر معیاری اور برائے نام دینی مدارس کو بنیاد بنا کر ایک رپورٹ دنیا کے سامنے لانے کی کوشش کررہی ہے جس میں دکھایا گیا ہے کہ پاکستان کے دینی مدارس میں طلبہ کو آج کے تقاضوں سے بے خبر رکھا جاتاہے، انہیں مارا جاتا ہے، زنجیروں سے باندھا جاتا ہے، ان سے جبری بیگار لی جاتی ہے، ان کی خوراک، رہائش اور صفائی کا معیار ناقص ہے، انہیں ان مدارس میں آزادئ رائے اور دیگر بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں ، انہیں جان بوجھ کر ناقص رکھا جارہا ہے تاکہ وہ قومی زندگی کے شعبے میں کھپ نہ سکیں ۔ ان کے نام پر چندہ جمع کرکے مدارس کے منتظمین کھا پی جاتے ہیں اور طلبہ کو انتہائی تنگی کی حالت میں رکھ کر خود عیش کی زندگی بسر کرتے ہیں اور ان مدارس میں طلبہ کو اسلحہ کی ٹریننگ دے کر دہشت گرد بنایا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ ایمنسٹی انٹر نیشنل کی رپورٹ کا حصہ ہوتا ہے جو ہر سا ل منظر عام پر آتی رہتی ہیں ۔اس کے لئے بطورِ خاص ایسے غیرمعیاری مدارس کو سروے کی بنیاد بنایا جارہا ہے جہاں یہ سب کچھ ہوتا ہے تاکہ رپورٹ پر ’غیر حقیقت پسندانہ‘ اور ’خلافِ واقعہ‘ ہونے کا الزام عائد نہ کیا جاسکے۔ اس سروے مہم میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کوئی ٹیم معیاری دینی مدارس میں نہیں جائے گی اور نہ ہی رپورٹ میں ان کا تذکرہ ہوگا۔ پاکستان کی وزارتِ داخلہ اور دیگر محکمے اس مہم میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے معاون ہیں اور دینی مدارس کے خلاف اس مہم میں ان کے مقاصد بھی اس سے مختلف نہیں ہیں ۔ کسی بھی طبقہ کی کمزوریاں ہمیشہ اس کے خلاف دشمن کا ہتھیار بنتی ہیں اور دینی مدارس کے نظام سے نالاں قوتوں نے اس کے خلاف ان کمزوریوں کو ہتھیار بنانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ اس لئے دینی مدارس کو اور دینی مدارس کے وفاقوں کو خود احتسابی کا ایک مضبوط نظام قائم کرنا ہوگا اور اپنی کمزوریوں کو خود اپنے ہاتھوں دور کرنے کا اہتمام کرنا ہوگا، ورنہ یہ کمزوریاں ان کے خلاف صرف مغربی لابیوں کی پراپیگنڈہ مہم کا ہتھیار