کتاب: محدث شمارہ 256 - صفحہ 42
کے بعددوبارہ نکاح کا جواز ہے۔ اِس مقام پر تین طلاقوں کے مسئلہ کی بحث کو چھیڑنا بلا محل ہے جو لائق التفات نہیں ۔ ٭ سوال: آج کل گنے کے سیزن میں حکومت نے گنے کی قیمت ۳۵ روپے فی من مقرر کررکھی ہے۔ لیکن شوگر ملیں کاشتکاروں کونقد ادائیگی نہیں کرتیں بلکہ دو تین ماہ،بعض اوقات سال بھر ادائیگیاں روکے رکھتی ہیں ۔ کاشتکاروں کو ذاتی بیسیوں ضرورتیں ہوتی ہیں جس کے لئے انہیں گنے کی نقد قیمت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس لئے وہ سستے نرخوں پر گنا کسی دوسرے آدمی کو فروخت کرنے پر مجبور ہوتا ہے۔ جس کی صورت یہ بنائی جاتی ہے کہ کاشتکار شوگر مل کو گنا دے کر سی پی آر (ایک رسید) حاصل کرلیتا ہے۔ اس سی پی آر پر گنا فروخت کرنے والے کانام و پتہ، گنے کا وزن اور قیمت درج ہوتی ہے۔ کاشتکار یہ سی پی آر شوگر مل سے حاصل کرکے کسی دوسرے آدمی کونقد ادائیگی اور کم قیمت پر فروخت کردیتا ہے۔ مثال کے طور پر سی پی آر پر گنے کا وزن ۴۰۰ من اور قیمت ۳۵ روپے فی من درج ہے جو مذکورہ شوگر مل کی طرف سے واجب الادا ہوتی ہے۔ لیکن کاشتکار یہ گنا ۳۰ روپے فی من کے حساب سے کسی دوسرے آدمی سے نقد رقم وصول کرکے سی پی آر اُسے دے دیتا ہے اور پھر خود یہ آدمی شوگر مل سے اصل رقم جو سی پی آر پر درج ہوتی ہے (یعنی ۳۵ روپے فی من) اُسے حاصل کرنے کا انتظار کرتا ہے۔ سوال :یہ ہے کہ گنے اور سی پی آر کی مذکورہ صورت میں خرید و فروخت جائز ہے؟ مدلل جواب تحریر فرمائیں ۔ (ثناء اللہ ، کوٹ رادھا کشن) جواب: اس صورت میں سی پی آر کی حیثیت نقدی کی ہے جبکہ دوسری طرف بھی نقدی ہے۔ لہٰذا دونوں کی حیثیت سونے اور چاندی جیسی ہے جن میں نقدکمی بیشی اور اُدھار دونوں طرح ناجائز ہے۔ اس بنا پر گنا کی قیمت ۳۵ روپے کے بجائے ۳۰ روپے وصول کرکے سی پی آر دوسرے کے سپرد کردینا ناجائز ہے، البتہ برابری کی صورت میں جواز کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ جس طرح کہ سونے چاندی کی خریدوفروخت نقد برابری کی صورت میں جائز ہے۔ تاہم اس میں یہ اشکال باقی رہتا ہے کہ سی پی آر میں اگر کوئی غلطی ہوئی تو جس کے نام یہ جاری ہوا ہے، خریدنے والے کو اس کی طرف رجوع کرنا پڑتا ہے ، اس بنا پر مکمل قبضہ کی شرط نہ پائی گئی جو اسلامی خرید وفروخت میں بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔ بعینہ یہی اشکال برابری کی صورت میں بھی وارد ہوتا ہے۔ اس بنا پر علیٰ الاطلاق اس بیع سے احتراز کرنا چاہئے۔ لہٰذا ایسے حاجت مند کو چاہئے کہ شوگر ملز کے باہر ہی خریدارتلاش کرلے تاکہ بروقت اس کی غرض پوری ہوجائے۔ اور اگر سی پی آر پختہ کار گارنٹی ہے، کوئی بھی اسے کیش کرا سکتا ہے یہاں تک کہ غلطی کی اِصلاح کرنا بھی اصل مالک سے رجوع کئے بغیر ممکن ہے یا اس کی احتیاج باقی نہیں رہتی تو اس صورت میں رقم کی برابر کی شکل میں کوئی کلام نہیں ، ورنہ اصل یہی ہے کہ دع ما یریبہ الی مالا یریبہ ، یعنی